شاعری

دوش کس کا ہے بے وفائی میں

دوش کس کا ہے بے وفائی میں کچھ بھی کہنا نہیں صفائی میں زندگی زندگی پہ بوجھ بنی جی رہی ہوں اگر جدائی میں اس پہ کوئی اثر بھی کیسے ہو دل بھی شامل نہیں دہائی میں عشق کا کاروبار چل نکلا ہے خسارا مری کمائی میں چارہ گر تجھ پہ اعتماد مجھے زہر بھی رکھ مری دوائی میں فاطمہؔ کا نہیں کوئی ...

مزید پڑھیے

جب تلک یہ سوچوں کا زاویہ نہ بدلے گا

جب تلک یہ سوچوں کا زاویہ نہ بدلے گا منزلیں نہ بدلیں گی راستہ نہ بدلے گا دیکھ کر لکیروں کو یہ کہا نجومی نے درد ہی مقدر ہے زائچہ نہ بدلے گا عشق کی طبیعت میں مستقل مزاجی ہے مشکلوں کو سہہ لے گا راستہ نہ بدلے گا اپنی اپنی فطرت کی سب لڑائی لڑتے ہیں خیر و شر کا آپس میں معرکہ نہ بدلے ...

مزید پڑھیے

تنگ ہوں گھر کی سنساہٹ سے

تنگ ہوں گھر کی سنساہٹ سے ہول اٹھتے ہیں ایک آہٹ سے کتنے ہی دل خریدتا ہے وہ ایک ہلکی سی مسکراہٹ سے سر ہواؤں میں رقص کرتے ہیں تیرے لہجے کی گنگناہٹ سے نیم مردہ سی خواہشیں اور مرے خواب جاگے ہیں تیری آہٹ سے فاطمہؔ یاد کس کی آئی ہے بھر گئی آنکھ جھلملاہٹ سے

مزید پڑھیے

رونق دل بڑھائے رکھتے ہیں

رونق دل بڑھائے رکھتے ہیں غم کو مہماں بنائے رکھتے ہیں رات خوابوں میں جاگنے کے لیے خود کو دن بھر سلائے رکھتے ہیں آخرش دل غروب ہوتا ہے جس قدر ہم بچائے رکھتے ہیں حسرتوں کے چراغ جلتے ہیں خود سے ہی لو لگائے رکھتے ہیں دل کی تنہائی انجمن اپنی سب سے دامن بچائے رکھتے ہیں

مزید پڑھیے

بھائی بھلکڑ

دوست ہیں اپنے بھائی بھلکڑ باتیں ان کی ساری گڑبڑ راہ چلیں تو رستہ بھولیں بس میں جائیں تو بستہ بھولیں پورب جائیں پچھم پہنچیں منزل پر اپنی کم پہنچیں ٹوپی ہے تو جوتا غائب جوتا ہے تو موزہ غائب پیالی میں ہے چمچہ الٹا پھیر رہے ہیں کنگھا الٹا کام ہے ان کا سارا الٹا اور تو اور پجامہ ...

مزید پڑھیے

بٹو باتونی

بولتی ہے کیا ٹر ٹر باتونی بٹو چپ نہیں رہتی لحظہ بھر باتونی بٹو رک نہیں سکتی ایک ہی سانس میں بولتی جائے الٹا سیدھا بے مطلب جو منہ میں آئے بھائی کہیں میں پڑھتا ہوں مت دھیان بٹاؤ باجی بولیں بھاگو میرے کان نہ کھاؤ بولے کوئی کسی سے تو یہ بیچ میں ٹپکے بات کرے تو اچکے مٹکے آنکھیں ...

مزید پڑھیے

قدرت کے تماشے

پھول کھلے ہیں رنگ برنگے گملوں میں جو بیج تھے بوئے ان میں سے کچھ پودے پھوٹے کچھ کو گملوں ہی میں چھوڑا کچھ کو کیاری میں جا بویا ان پہ پڑیں پانی کی پھواریں جھوم اٹھی پودوں کی قطاریں روز بڑھیں وہ انگل انگل پھیلیں پتیاں ابھرے ڈنٹھل ان میں سے پھر کلیاں پھوٹیں رنگوں کی پچکاریاں ...

مزید پڑھیے

یہ زرد پتے یہ سرد موسم (ردیف .. ن)

یہ زرد پتے یہ سرد موسم کہر میں لپٹی اداس شامیں ہمارے کب اختیار میں ہے تمہارے ہاتھوں کو اب جو تھامیں چلو تمہیں یاد کرکے رو لیں ہم اپنا دامن ذرا بھگو لیں تمہاری خواہش میں جی رہے ہیں سو زہر تنہائی پی رہے ہیں

مزید پڑھیے

بس مجھے وہ شخص ہی اچھا لگے

بس مجھے وہ شخص ہی اچھا لگے جھوٹ بھی بولے تو وہ سچا لگے میں بسی ہوں اس کی ہر اک سانس میں بچھڑی تو مر جائے گا ایسا لگے میں کہیں ہوں وہ کہیں ہم ایک ہیں ہر جگہ بس وہ مجھے میرا لگے ماضی کی چوکھٹ پہ دستک دل کی ہے یاد اس کی اک ادائے پا لگے کون سا الزام نہ مجھ پر لگا آئنہ دیکھے وہ کب اچھا ...

مزید پڑھیے

جانے کیا تھی بات مجھے کچھ یاد نہیں

جانے کیا تھی بات مجھے کچھ یاد نہیں ختم ہوئی کب رات مجھے کچھ یاد نہیں دل میں جینے کی اک خواہش ہوتی تھی اب ہیں جو حالات مجھے کچھ یاد نہیں گرم رتوں میں میں نے دعائیں مانگی تھیں کب آئی برسات مجھے کچھ یاد نہیں بچپن میں اک کھیل تو میں نے کھیلا تھا جیت ہوئی یا مات مجھے کچھ یاد ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1067 سے 5858