تنگ ہوں گھر کی سنساہٹ سے

تنگ ہوں گھر کی سنساہٹ سے
ہول اٹھتے ہیں ایک آہٹ سے


کتنے ہی دل خریدتا ہے وہ
ایک ہلکی سی مسکراہٹ سے


سر ہواؤں میں رقص کرتے ہیں
تیرے لہجے کی گنگناہٹ سے


نیم مردہ سی خواہشیں اور مرے
خواب جاگے ہیں تیری آہٹ سے


فاطمہؔ یاد کس کی آئی ہے
بھر گئی آنکھ جھلملاہٹ سے