بس مجھے وہ شخص ہی اچھا لگے

بس مجھے وہ شخص ہی اچھا لگے
جھوٹ بھی بولے تو وہ سچا لگے


میں بسی ہوں اس کی ہر اک سانس میں
بچھڑی تو مر جائے گا ایسا لگے


میں کہیں ہوں وہ کہیں ہم ایک ہیں
ہر جگہ بس وہ مجھے میرا لگے


ماضی کی چوکھٹ پہ دستک دل کی ہے
یاد اس کی اک ادائے پا لگے


کون سا الزام نہ مجھ پر لگا
آئنہ دیکھے وہ کب اچھا لگے


میں کسی سے کب بھلا نفرت کروں
ہر کوئی اللہ کا بندہ لگے


فاطمہؔ موسم کی رت ہے یہ وفا
بے وفا اکثر مجھے اچھا لگے