رونق دل بڑھائے رکھتے ہیں

رونق دل بڑھائے رکھتے ہیں
غم کو مہماں بنائے رکھتے ہیں


رات خوابوں میں جاگنے کے لیے
خود کو دن بھر سلائے رکھتے ہیں


آخرش دل غروب ہوتا ہے
جس قدر ہم بچائے رکھتے ہیں


حسرتوں کے چراغ جلتے ہیں
خود سے ہی لو لگائے رکھتے ہیں


دل کی تنہائی انجمن اپنی
سب سے دامن بچائے رکھتے ہیں