شاعری

جہان دل میں ہوئے انقلاب اور ہی کچھ

جہان دل میں ہوئے انقلاب اور ہی کچھ مری نگاہ نے دیکھے تھے خواب اور ہی کچھ ملے ہیں طالب ایفا کو کچھ نئے وعدے سوال اور ہی کچھ تھا جواب اور ہی کچھ ڈرا نہ نار جہنم سے مجھ کو اے واعظ مرے جنم میں لکھے ہیں عذاب اور ہی کچھ سجا کے لائے تھے کچھ لوگ نامۂ اعمال میان حشر ہوا احتساب اور ہی ...

مزید پڑھیے

وہ کہاں وقت کہ موڑیں گے عناں اور طرف

وہ کہاں وقت کہ موڑیں گے عناں اور طرف دل کسی اور طرف ہے تو زباں اور طرف ہیں ابھی اہل ہوس سود و زیاں کے ہی اسیر پھیرتے ہیں یوں ہی باتوں سے گماں اور طرف آہ سوزاں کو مری دیکھ نہ دیکھا ہوگا کہ ہوا اور طرف کی ہو دھواں اور طرف رخ رہا تا بہ سحر اور ہی جانب اپنا اور تھا مطلع انوار فشاں اور ...

مزید پڑھیے

کس طرح لب پہ ہنسی بن کے فغاں آتی ہے

کس طرح لب پہ ہنسی بن کے فغاں آتی ہے مجھ سے پوچھو مجھے پھولوں کی زباں آتی ہے زہر غم پیجے تو الفاظ میں رس آتا ہے دل کو خوں کیجے تو افکار میں جاں آتی ہے خیر ہو دل کی کہ پھر لے وہی چھیڑی اس نے جیسے کشتی کی طرف موج رواں آتی ہے شکن زلف بھی ہے حسن طرب میں گویا کھنچ کے ہر تان میں تصویر ...

مزید پڑھیے

ادھر موسم کی یہ خوش اہتمامی

ادھر موسم کی یہ خوش اہتمامی ادھر رندوں کی یہ حسرت بجامی ہوائیں چل رہی ہیں سنسناتی گھٹائیں اٹھ رہیں ہیں دھوم دھامی یہ ہے عکس ہلال اے موج ساحل کہ شمشیر بدن کی بے نیامی پھڑکتا جا مثال بال جبریل نہ چپ ہو اے دل اے میرے پیامی کھلے ہیں پانچ در اک سمت دریا نوشتے میں یہیں تھی ایک ...

مزید پڑھیے

اثر نہ ہو تو اسی نطق بے اثر سے کہہ

اثر نہ ہو تو اسی نطق بے اثر سے کہہ چھپا نہ درد محبت جہان بھر سے کہہ جو کہہ چکا ہے تو انداز تازہ تر سے کہہ خبر کی بات ہے اک گوش بے خبر سے کہہ چمن چمن سے اکھڑ کر رہے گا پائے خزاں روش روش کو جتا دے شجر شجر سے کہہ بیان شوق نہیں قیل و قال کا محتاج کبھی فغاں میں ادا کر کبھی نظر سے ...

مزید پڑھیے

ٹوٹا تارا

رات کو ٹوٹا ایک ستارہ اوپر سے لڑھکا بیچارہ کرتا تھا دنیا کا نظارہ چکنا تھا چھجے کا کنارا پھسلا وہ شامت کا مارا چھوٹ گیا جنگلے کا سہارا رات کو ٹوٹا ایک ستارا اوپر سے لڑھکا بیچارہ کوئی یہ سمجھے غوطہ مارا آدھی رات بجے تھے بارہ سوتا ہے جب عالم سارا رات کو ٹوٹا ایک ستارا اوپر سے ...

مزید پڑھیے

نغمہ یوں ساز میں تڑپا مری جاں ہو جیسے

نغمہ یوں ساز میں تڑپا مری جاں ہو جیسے میرا دم ہو مرے سینے کی فغاں ہو جیسے یک بیک روح میں اٹھا ہے وہ طوفان خموش وادئ گل میں نسیم گزراں ہو جیسے نغمہ‌‌ و رقص ہوئی جاتی ہے ہر موج خیال چاندنی رات میں دریا کا سماں ہو جیسے کیا سناتی ہے یہ سازوں کی صدائے دل سوز کچھ ہمیں درد نصیبوں کا ...

مزید پڑھیے

فتنے جو کئی شکل کرشمات اٹھے ہیں

فتنے جو کئی شکل کرشمات اٹھے ہیں کچھ دل میں انوکھے سے خیالات اٹھے ہیں محفل میں وہ جب بہر ملاقات اٹھے ہیں ہم راز سے کرتے ہوئے کچھ بات اٹھے ہیں آندھی تو ابھی صحن‌ چمن تک نہیں پہنچی اک جھونکے سے سوکھے ہوئے کچھ پات اٹھے ہیں ہر پھر کے وہی سامنے تھا پردۂ اوہام کہنے ہی کو آنکھوں سے ...

مزید پڑھیے

ہے اب کی فصل میں رنگ بہار اور ہی کچھ

ہے اب کی فصل میں رنگ بہار اور ہی کچھ ہوا ہے نقشۂ شہر و دیار اور ہی کچھ نہ شہسوار نہ غزنی نہ کارواں کوئی افق کے پار اٹھا تھا غبار اور ہی کچھ شگوفے آج بھی کھلتے ہیں کل بھی کھلتے تھے ہے اس چمن کی خزاں اور بہار اور ہی کچھ ہمارے واسطے ہمدم قرار دل مت ڈھونڈ کہ پا گیا ہے دلوں میں قرار ...

مزید پڑھیے

اک تمنا کہ سحر سے کہیں کھو جاتی ہے

اک تمنا کہ سحر سے کہیں کھو جاتی ہے شب کو آ کر مرے آغوش میں سو جاتی ہے یہ نگاہوں کے اندھیرے نہیں چھٹنے پاتے صبح کا ذکر نہیں صبح تو ہو جاتی ہے رشتۂ جاں کو سنبھالے ہوں کہ اکثر تری یاد اس میں دو چار گہر آ کے پرو جاتی ہے دل کی توفیق سے ملتا ہے سراغ منزل آنکھ تو صرف تماشوں ہی میں کھو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1068 سے 5858