شاعری

تلاش

یوں لگتا ہے پچھلے کچھ سالوں سے شب کی سیاہی گہری ہو گئی ہے شاید ایک لمحے کو دوسرا لمحہ بھی نہیں سوجھتا ذی فہم دانشور اپنے احساس پہ لگے زخموں کو ماہ و انجم بنائے کسی جدید سورج کے طلوع ہونے کے منظر معصوم جیالے اپنے زخموں کو سنبھالے نئے وار سے بچنے کی تلاش میں کوئی کسی کے دوستی ...

مزید پڑھیے

تخلیق

کئی دنوں سے کسی بہانے دل بہلتا ہی نہیں یوں لگتا ہے جیسے ذہن کے گوشے میں پھر ہلچل ہونے والی ہے کوئی پرندہ توڑ کے پنجرہ دور پہنچنے والا ہے شاید کسی سیارے پر اک دنیا بسنے والی ہے

مزید پڑھیے

سیروگیٹ مدر

رفتہ رفتہ معاف کرنے کا چلن مدھم پڑتا جا رہا ہے کیا تمہیں یقیں نہیں کہ بدلتے ہوئے لمحوں کی چکی میں اخلاقیات روایات اور قدریں پس رہی ہیں آج ہمارا معاشرہ بے غیرتی کے اس سنگم پر کھڑا ہے جہاں عورت کی پاکیزہ کوکھ کرائے پر لینے کے لئے سودے بازی ہو رہی ہے ہماری بے حسی نے ہمارے لبوں پر ...

مزید پڑھیے

کیا یہ ممکن ہے

سرخ ہونٹوں کے اثر سے اداس راتوں کے بے قرار لمحوں میں جب کبھی یادوں کے آسیب ذہن پہ اپنے وجود کے مہر لگاتے ہیں تو دل کسی اجنبی مستقبل کے امکان سے گھبرانے لگتا ہے سوچوں کی بلندی سے سرگوشیوں کی صدائیں خیال کو تھپتھپا کر سوال کرتی ہیں کیا پیکر اپنے سائے کی حد سے نکل کر کسی نئے جہاں کی ...

مزید پڑھیے

ذکر گاندھی

ایک آدھ سال سے ہے فضا ملک کی کچھ اور غالب صدی کے بعد ہے گاندھی صدی کا دور گاندھی کو کون ایسا ہے جو جانتا نہ ہو عزت کے ساتھ ان کو بڑا مانتا نہ ہو باپو تو ان کو پیار سے کہتے ہیں آج بھی ہر دل پہ سچ جو پوچھئے ہے ان کا راج بھی دم سے انہیں کے دور غلامی ہوا تمام آسانی میں بدل گیا دشوار تھا جو ...

مزید پڑھیے

ابا کی عینک

کیا کر رہی ہیں آپ یہاں جلد آئیے امی کہاں ہے ابا کی عینک بتائیے رکھ کر یہیں کہیں اسے بھولے ہیں دیکھیے جھولے میں اتفاق کے جھولے ہیں دیکھیے کیجے جو کوئی بات تو جھنجھلا رہے ہیں وہ کالج کا وقت ہو گیا جھلا رہے ہیں وہ ان کی نظر میں اپنی ہی ہر چیز غیر ہے تکیہ ہے اپنی جا پہ نہ چادر بخیر ...

مزید پڑھیے

چھبیس جنوری

آج پھر ہے ہمیں خوشی اے دوست آئی چھبیس جنوری اے دوست یعنی تاریخ وہ کہ جب بھارت پا گیا اپنی گم شدہ دولت ہم زمانہ میں باریاب ہوئے اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے آخر ہم نے بدل لیں تقدیریں توڑ کر بندگی کی زنجیریں اپنی کوشش سے بہرہ مند ہوئے ساری دنیا میں سر بلند ہوئے خوش ہوئے شاد کہے جانے ...

مزید پڑھیے

سائیکل

اک روز جا رہے تھے کہیں سائیکل سے ہم پہنچے جو ایک موڑ پہ نازل ہوا ستم پیڈل سے سائیکل کے جو پاؤں اکھڑ گئے ہم جا کے ایک شوخ حسینہ سے لڑ گئے سنبھلی جو وہ تو ہتھے سے فوراً اکھڑ گئی گویا ہوئی تو جیسے ہواؤں سے لڑ گئی کہنے لگی کہ اندھے ہیں آتا نہیں نظر یہ حرکتیں جناب کی یہ ریش معتبر پھرتے ...

مزید پڑھیے

محبت مر گئی میری

محبت کے بلند و باگ دعوے سب ہی کرتے ہیں محبت کی اصلی معراج کو کب کوئی سمجھا ہے محبت دل کے اندر جاگزیں نازک سا اک احساس ہوتی ہے محبت کانچ ہوتی ہیں ذرا سی ٹھیس لگنے سے یہ چکنا چور ہوتی ہے محبت ریت ہے ساحل کی کہ ننگے پاؤں جس پر دور تک چلنا بہت تسکین دیتا ہے محبت ٹھنڈے میٹھے پانیوں کا ...

مزید پڑھیے

تلاش

مسجد میں اور مندر میں گرجا گھر کی خاموشی سے حمد و ثنا کے گیتوں تک گردوارے کی بیٹھک میں ڈھولک کی ہر تھاپ سے لے کر لاٹ صاحب کے پاٹ تلک مولویوں کے وعظ سے لے کر پنڈت کے بھجن کے اندر صحراؤں میں دریاؤں میں اس کونے سے اس کونے تک کائنات کے ہر گوشے میں فرش سے لے کر عرش کے منظر نامے تک دیوار ...

مزید پڑھیے
صفحہ 920 سے 960