کیا یہ ممکن ہے

سرخ ہونٹوں کے اثر سے
اداس راتوں کے
بے قرار لمحوں میں
جب کبھی
یادوں کے آسیب
ذہن پہ اپنے وجود کے
مہر لگاتے ہیں تو دل
کسی اجنبی مستقبل کے
امکان سے گھبرانے لگتا ہے
سوچوں کی بلندی سے
سرگوشیوں کی صدائیں
خیال کو تھپتھپا کر
سوال کرتی ہیں
کیا پیکر اپنے سائے کی حد سے نکل کر
کسی نئے جہاں کی تعمیر کر سکتا ہے
کیا کسی مست ندی کے قدموں میں
کوئی اپنے سرمائے کی بھینٹ چڑھا سکتا ہے
آؤ کچھ بات کریں
بتاؤ
کیا یہ ممکن ہے