ابا کی عینک

کیا کر رہی ہیں آپ یہاں جلد آئیے
امی کہاں ہے ابا کی عینک بتائیے


رکھ کر یہیں کہیں اسے بھولے ہیں دیکھیے
جھولے میں اتفاق کے جھولے ہیں دیکھیے


کیجے جو کوئی بات تو جھنجھلا رہے ہیں وہ
کالج کا وقت ہو گیا جھلا رہے ہیں وہ


ان کی نظر میں اپنی ہی ہر چیز غیر ہے
تکیہ ہے اپنی جا پہ نہ چادر بخیر ہے


چیزیں جو میز پہ تھیں وہ سب ہی پلٹ گئیں
تکیہ ہے اپنی جا پہ نہ چادر بخیر ہے


چیزیں جو میز پہ تھیں وہ سب ہی پلٹ گئیں
ایک ایک کر کے ساری کتابیں الٹ گئیں


کمرے کا حال غیر ہے آ کر بچایئے
امی خدا کے واسطے اب آ بھی جائیے


امی یہ سن کر دوڑ کر آئیں بہ اضطراب
ابا سے ہم کلام ہوئیں آتے ہی شتاب


کیا کر رہے ہیں آپ ذرا ہوش کیجئے
رکھی کہاں تھی آپ نے عینک یہ سوچیے


ابا یہ کہنے پائے تھے کہ بس اسی جگہ
اتنے میں امی بول اٹھیں خوب واہ وا


واللہ کس کمال کے ہیں آپ آدمی
اجداد میں دو ایک رہے ہوں گے فلسفی


کیجے درست جائیے کالج بہ صد شتاب
عینک دھری ہے آپ کی پیشانی پہ جناب