چھبیس جنوری
آج پھر ہے ہمیں خوشی اے دوست
آئی چھبیس جنوری اے دوست
یعنی تاریخ وہ کہ جب بھارت
پا گیا اپنی گم شدہ دولت
ہم زمانہ میں باریاب ہوئے
اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے
آخر ہم نے بدل لیں تقدیریں
توڑ کر بندگی کی زنجیریں
اپنی کوشش سے بہرہ مند ہوئے
ساری دنیا میں سر بلند ہوئے
خوش ہوئے شاد کہے جانے لگے
ہم بھی آزاد کہے جانے لگے
ملک میں آیا دور جمہوری
ہو گئی دور ساری مجبوری
جو نہ کر پائے آج کرنے لگے
ہم ہی مل جل کے راج کرنے لگے
کہوں کیا اپنے رہبروں کی بات
دن کو دن سمجھے وہ نہ رات کو رات
جو بھی کر سکتے تھے وہ کر کے رہے
کیوں مقدر نہ پھر سنور کے رہے
ہم کو آزادی آج ہے حاصل
اب ہے ہم سب پہ فرض اے عادلؔ
اس کی عظمت سدا رہے ملحوظ
ہر طرح ہم رکھیں اسے محفوظ
اس پہ کوئی بھی آنچ آنے نہ پائے
جان جائے مگر یہ جانے نہ پائے