شاعری

طرز حیات

تیری نظر میں وسعت کون و مکاں رہے بالا تعینات سے تیرا جہاں رہے شبنم سا صاف ہو تری فطرت کا آئینہ کرنوں سے آفتاب کی تو ہم زباں رہے ہر بول تیرا نغمۂ رنگیں سے ہو سوا تیری تمام زندگی اک داستاں رہے لہرا رہا ہے دل میں ترے چشمۂ حیات تجھ پر ہزار حیف کہ تشنہ دہاں رہے جب اشک ہائے خوں کو گہر ...

مزید پڑھیے

پھولوں کی بہار

چلتے چلتے تھک گیا ہوں کلفتوں سے چور ہوں چین سے محروم ہوں آرام سے میں دور ہوں باغ میں آنے دے مالی ہے قسم گل کی تجھے دے رہی ہے ڈالی ڈالی دید کی دعوت مجھے پھول کھلتے ہیں بسنتی نشہ آور ہے فضا گود میں اپنے جھلاتی ہے انہیں باد صبا باغ کی آنکھیں ہیں یہ یا ہیں ستارے ضو فشاں چھوٹتے ہیں رنگ ...

مزید پڑھیے

بھٹکی ہوئی بیوہ

برسات کا موسم رات اندھیری دل پہ بھی ہیبت چھائی ہوئی تھا پیڑ نظر آتا نہ کوئی گھر گھر گھٹا تھی آئی ہوئی طوفان تھا باد و باراں کا بجلی بھی کڑکتی پھرتی تھی سردی سے پھٹا جاتا تھا بدن وہ برف زمیں پر گرتی تھی تھی راستہ بھولی اک بیوہ اور داغ جگر پر کھائی ہوئی رگ رگ سے ٹپکتی حسرت تھی اور سر ...

مزید پڑھیے

برسات

برسات کا ہے موسم ساماں ہیں زندگی کے کلیاں چٹک رہی ہیں منظر ہیں دل کشی کے جنگل ہرے بھرے ہیں گل بھی مہک رہے ہیں ہیں مست سب پپیہے پی کی شراب پی کے چرواہا گا رہا ہے بنسی بجا رہا ہے سبزے پہ لوٹتا ہے عالم میں اک خوشی کے بادل گھرے ہوئے ہیں رقصاں ہیں بجلیاں بھی چھڑ جائیں ساز عشرت ہوں دور مے ...

مزید پڑھیے

تخلیق عورت

ذروں میں جنبش تھی کوئی چھائی تھی فضا پر مدہوشی اک نیند تھی ہر شے پر طاری قدرت بھی تھی محو خاموشی روشن نہ ستارے تھے اوپر ویران فلک کی بستی تھی لالہ نہ زمیں پر کھلتا تھا بے رنگ نگار ہستی تھی آہیں نہ لبوں پر آتی تھیں مضطر نہ تنوں میں جانیں تھیں دل میں نہ امنگیں اٹھتی تھیں جذبات کی ...

مزید پڑھیے

مطربہ

شب کی خموشیوں میں سوئی ہوئی ہے دنیا چپ چاپ ہیں ستارے خاموش آسماں ہے لیکن اے مطربہ تو بیدار ہے ابھی تک اک اضطراب دریا دل میں ترے نہاں ہے بستی سے دور آ کر بیٹھی ہے کیوں لب جو بربط لیے بغل میں کچھ گنگنا رہی تھی نغمہ سرائیوں پہ آمادہ تھی طبیعت آہٹ کو میری پا کر خاموش ہو گئی ہے آنے سے ...

مزید پڑھیے

پچھتاوا

تم مرے قتل کے بعد اپنی محفل تو سجاؤ گے مگر مجھ کو نہیں پاؤ گے پھر کسے دیکھ کے شرماؤ گے یہ بھی سوچا کہ تمہیں میرے بعد رات کے پچھلے پہر کون صدائیں دے گا تم کو جینے کی دعائیں دے گا جب میری یاد ستائے گی تمہیں نیند نہ آئے گی تمہیں تم نہ پا کر مجھے پچھتاؤ گے اپنے ہی آپ سے شرماؤ گے

مزید پڑھیے

شہر نگاراں

حیدرآباد جسے شہر نگاراں کہیے رنگ رخسار سحر حسن بہاراں کہیے کسی شاعر کے خیالوں کی حسین دنیا ہے گلعذاروں کی غزالوں کی حسیں دنیا ہے اس کی مٹی میں محبت کے کنول کھلتے ہیں ذرہ ذرہ میں دھڑکتے ہوئے دل ملتے ہیں اس کے سینے میں قطب شاہ کا کردار بھی ہے وضع داری بھی ہے اخلاص بھی ہے پیار ...

مزید پڑھیے

یہ جاڑے کے دن

یہ جاڑے کے دن اور یہ جاڑوں کی راتیں لحاف اور سوٹر کی ہر گھر میں باتیں ادھر کوئی اوڑھے ہوئے ہے دوشالہ کسی نے ادھر اپنا کمبل سنبھالا انگیٹھی کہیں ہے کہیں ہے رضائی مچی ہر طرف سردیوں کی دہائی کچھ اس طرح چلتی ہیں ٹھنڈی ہوائیں کہ سردی سے سینوں میں دل کانپ جائیں عجب طرح ٹھٹھرا ہوا ہے ...

مزید پڑھیے

مشورہ

صبح سو کر جو اٹھو چائے پیو اور پھر اخبار پڑھو امن کی صفحۂ اول پہ لکھی ہیں باتیں چند لفظوں کی حسیں سوغاتیں قتل ہونا تھا جنہیں وہ تو سبھی قتل ہوئے اور جو بچ گئے جو زندہ رہے قسمت سے ایک دن ان کو بھی مرنا ہوگا اسی رستے سے گزرنا ہوگا دن میں مصروف رہو پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے کام دفتر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 833 سے 960