شاعری

جگمگا اٹھا ہے رنگ منچ

آؤ زندگی زندگی کھیلیں یہ جھوٹ ہے کہ میں تمہارے لیے چاند توڑ کے لا سکتا ہوں پر اس خیال کی سچائی کو ہی عشق کہتے ہیں روح جب جلتی ہے تو کندن بنتا ہے تیری بے وفائی کی اس سے اچھی وجہ اور کیا ہو سکتی ہے صبح سے روٹی کمانے میں لگا ہوا ہوں اب جب شام ہو گئی ہے تو شراب پینے کا من ہوتا ہے میرے داغ ...

مزید پڑھیے

احساس

احساس کی مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے آج کل کوئی نظمیں خریدنے نہیں آتا تمہارے سرہانے میرے ہاتھوں کی لکیریں رکھی ہیں یقین نہیں تو ٹٹول کر دیکھ لینا یہ وقت کی ہی گستاخی ہے جو گزرنے سے کبھی بعض نہیں آتا اگر میں ٹھہرا ہوا نہ ہوتا تو نہ جانے وقت کیسے گزرتا اس خالی ایش ٹرے میں تیرے نام والے ...

مزید پڑھیے

آتش دان

کتنی یادیں جلا چکا ہوں میں کتنے ارماں بجھا چکا ہوں میں کرسیاں کھینچ کر مرے نزدیک اپنے ماضی پہ سوچنے والے داستاں بن رہے ہیں ماضی کی کٹکٹاتے ہوئے وہ چلغوزے چھیل کر منہ میں ڈالتے جائیں اور شعلوں سے کھیلتے جائیں یاد آئیں جو شعلہ رو لمحے جھریوں سے اٹے ہوئے چہرے ایک پل کے لیے دمک ...

مزید پڑھیے

گلیڈیولا

مری کی الھڑ پہاڑیوں کے چبوتروں پر ہری ہری نرم لابنی لابنی گھاس سے سر کشیدہ شاخیں ہتھیلیوں پر سجائے سیندھوری گل ادا سے فضائے خوش رنگ میں لہک کر ہر ایک رہرو کے دامن دل کو کھینچتی ہیں صبا کی سرگوشیاں مسلم یہ کیسے گل ہیں کہ ان کی خوشبو سے چونکتا بھی نہیں ہے کوئی مگر انہیں دیکھ کر ...

مزید پڑھیے

سردی

اف رے یہ سردی کا موسم کانپ رہے ہیں دیکھو تو ہم کیسی کڑاکے کی سردی ہے جیسے ہوا میں برف بھری ہے پہنے ہوئے ہیں کوئی سوئیٹر یا ہے گلے میں اونی مفلر کوئی رضائی اوڑھے بیٹھا چادر میں ہے کوئی لپٹا دستانے اور موزے پہنے گھوم رہے ہیں دیکھو بچے آگ ہے آگے تاپ رہے ہیں کمبل میں لپٹے بیٹھے ...

مزید پڑھیے

آم

ابا جب بازار سے آئے آتے آتے آم بھی لائے جتنے ہرے تھے سب کچے تھے پکے ہوئے تھے نرم رسیلے کچے تو تھے سخت اور کھٹے دو دو آم دئے تھے ہم کو دو آپا کو دو آدم کو میرے آم بہت میٹھے تھے آدم کے بالکل کھٹے تھے آم کے نام نہ جانے کیا تھے طوطا پری نیلم تھے کیا تھے آم کی نظم امین حزیںؔ کی پڑھ کے منہ ...

مزید پڑھیے

تبدیلی

ایک تھا راجہ ایک تھی رانی کون سنائے اب یہ کہانی اب نہ شیر کو جال میں پکڑے اور نہ چوہا جال کو کترے اور نہ جیتے بازی کچھوا اور نہ رہے خرگوش بھی سوتا چاند کی بڑھیا چلی گئی ہے سوت کاتنا چھوڑ چکی ہے حاتم طائی اور علی بابا سکھی سخاوت اور مرجینہ کوئی سناتا نہیں کہانی نہ تو دادا اور نہ ...

مزید پڑھیے

نیا سال

نیا سال پھر آ گیا دوستو نئے سال کا خیر مقدم کریں پڑھائی کا ہم عزم محکم کریں بلند کامیابی کا پرچم کریں نیا سال پھر آ گیا دوستو نئے حوصلے ہوں نئے ولولے نئی کوششیں ہوں نئے سلسلے ہے دنیا سبھی سکھ کے دامن تلے نیا سال پھر آ گیا دوستو خلائی مسافر کی باتیں کریں ثمر کامیابی کے اپنے ...

مزید پڑھیے

مٹی کا دیا

دیکھو بچو میں ہوں مٹی کا دیا بے حقیقت ہوں مگر ہوں کام کا گیس بتی شمع برقی قمقمے جتنے بھی ہیں سب ہیں میری نسل کے خامشی سے رات بھر جلتا ہوں میں پر زباں سے اف نہیں کرتا ہوں میں خود جلا کرتا ہوں اوروں کے لئے دکھ سہا کرتا ہوں غیروں کے لئے مجھ سے ہے روشن اندھیری رات ہے میری فطرت میں یہ ...

مزید پڑھیے

عید کا منظر

ہلال عید بنا ہے کلید عیش و نشاط جہاں میں بچھ گئی پھر سے مسرتوں کی بساط خوشی سے پھولے سماتے نہیں ہیں مرد و زن مہک اٹھے در و دیوار اور صحن چمن گلی میں کوچوں میں راہوں میں شاہراہوں میں مسرتوں کے نظارے ہیں خانقاہوں میں اندھیرے منہ ہی پرندے بھی چہچہانے لگے قدم قدم پہ لگے میلے شادیانے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 834 سے 960