برسات
برسات کا ہے موسم ساماں ہیں زندگی کے
کلیاں چٹک رہی ہیں منظر ہیں دل کشی کے
جنگل ہرے بھرے ہیں گل بھی مہک رہے ہیں
ہیں مست سب پپیہے پی کی شراب پی کے
چرواہا گا رہا ہے بنسی بجا رہا ہے
سبزے پہ لوٹتا ہے عالم میں اک خوشی کے
بادل گھرے ہوئے ہیں رقصاں ہیں بجلیاں بھی
چھڑ جائیں ساز عشرت ہوں دور مے کشی کے
سرگرم ناز کوئی وقف نیاز کوئی
ہیں جوش پر امنگیں چرچے ہیں عاشقی کے