شاعری

واپسی کا سفر

میری تلاش مجھے لے چلی ہے ماضی میں تمہیں بتاؤ میں خود کو کہاں تلاش کروں پگھل پگھل کے صدا امتحاں کی آتش میں وجود ڈھل گیا میرا عجیب سانچوں میں وہ اک وجود جو رشتوں میں کھو گیا ہے کہیں اسی وجود کو پھر سے کہاں تلاش کروں تراشنا ہے نیا اک مجسمہ یا پھر میں اپنے گمشدہ حصوں کو پھر تلاش ...

مزید پڑھیے

سقراط کی بیوی

کہتے ہیں بڑی تیز تھی سقراط کی بیوی خاوند سے بس لڑتی ہی رہتی تھی وہ دن رات سقراط کے اپنے ہی مشاغل کی تھی بہتات حیران تھا کیوں کر ہو بسر ایسے میں اوقات ایسے میں کہاں فلسفہ سوجھے ہے کسی کو چلتا رہے ہر وقت جہاں دور خرافات حیران تھا بے چارہ کرے بھی تو کرے کیا قابو میں نہ بیوی تھی نہ ...

مزید پڑھیے

قانون قدرت

جب بھی اس ملک پہ آفت کی گھڑی آئی ہے آزمائش کوئی جس وقت کڑی آئی ہے جب ہمیں ان گنت آفات سے ڈر لگتا ہو اور بگڑے ہوئے حالات سے ڈر لگتا ہو غم و آلام کی پر ہول گھٹا چھا جائے سر پہ منڈلاتے ہوں خطرات کے گہرے سائے جب گھٹا ٹوپ اندھیرے میں قدم چل نہ سکیں اور جب جادۂ‌ پر خار پہ ہم چل نہ ...

مزید پڑھیے

سرخ ستارہ

تم سمجھتے ہو یہ شب آپ ہی ڈھل جائے گی خود ہی ابھرے گا نئی صبح کا زریں پرچم میں سمجھتا ہوں کسی صبح درخشاں کے عوض قہر کی ایک نئی رات کو دے گی یہ جنم اور اس رات کی تاریکی میں کھو جائیں گے مکتب و خانقہ و دیر و کلیسا و حرم دیو ظلمات کی ٹھوکر سے نہ پائیں گے پناہ یہ شوالے، یہ مساجد، یہ ...

مزید پڑھیے

التجا

تم روٹھ چکے دل ٹوٹ چکا اب یاد نہ آؤ رہنے دو اس محفل غم میں آنے کی زحمت نہ اٹھاؤ رہنے دو یہ سچ کہ سہانے ماضی کے لمحوں کو بھلانا کھیل نہیں یہ سچ کہ بھڑکتے شعلوں سے دامن کو بچانا کھیل نہیں رستے ہوئے دل کے زخموں کو دنیا سے چھپانا کھیل نہیں اوراق نظر سے جلووں کی تحریر مٹانا کھیل ...

مزید پڑھیے

خواب جو بکھر گئے

جنہیں سحر نگل گئی، وہ خواب ڈھونڈھتا ہوں میں کہاں گئی وہ نیند کی، شراب ڈھونڈھتا ہوں میں مجھے نمک کی کان میں مٹھاس کی تلاش ہے برہنگی کے شہر میں لباس کی تلاش ہے وہ برف باریاں ہوئیں کہ پیاس خود ہی بجھ گئی میں ساغروں کو کیا کروں کہ پیاس کی تلاش ہے گھرا ہوا ہے ابر ماہتاب ڈھونڈھتا ہوں ...

مزید پڑھیے

طلوع آفتاب

جو صبح نے بنسری بجائے ہوائیں کروٹ بدل رہی ہیں وسیع دریا کی ہلکی موجیں تڑپ رہی ہیں اچھل رہی ہیں دھلا ہوا نرم نرم سبزہ زمیں کے سینے سے اٹھ رہا ہے ہوا کے جھونکوں سے مست ہو ہو کے ننھی شاخیں مچل رہی ہیں ادھر جو دریا ہیں گنگناتے ادھر پرندے ہیں چہچہاتے صدائیں بیلوں کی گھنٹیوں کی سریلے ...

مزید پڑھیے

خط کا انتظار

روز و شب رہتا ہے مجھ کو ان کے خط کا انتظار کس طرح بہلاؤں دل کو کس طرح پاؤں قرار در پہ باندھے ٹکٹکی میں دیکھتی ہوں بار بار پاس میرے آج شاید آئے گا پیغام یار پا کے آہٹ نامہ بر کی کچھ سکوں پاتی ہوں میں اک حیات نو مجھے ملتی ہے کھل جاتی ہوں میں دور ہوتی ہے تڑپ کافور ہو جاتی ہے ...

مزید پڑھیے

شاعر کی دنیا

ہوتا ہوں جب میں تنہا یہ سوچتا ہوں اکثر آبادیاں ہیں اچھی یا جنگلوں کے منظر شاعر ہوں میں مرا ہو مسکن الگ جہاں سے شہروں کے شور و غل سے تاریک آسماں سے سائے میں پیڑ کے میں بستر لگاؤں اپنا ٹھنڈی ہوا ہو آتی بہتا ہو صاف دریا رنگینیاں شفق کی دل کو مرے لبھائیں شمس و قمر جہاں کے قصے نئے ...

مزید پڑھیے

اسیر عشق

جس طرح پرندہ صحرا کا پانی کی تلاش میں پھرتا ہے تو ڈھونڈھتا مجھ کو آئے گا کیوں مجھ سے نفرت کرتا ہے کیا میری جدائی سے بھی تڑپ دل کی ترے تیز نہیں ہوتی کیا بستیاں ارمانوں کی تری سینے میں پڑی ہیں یوں ہی سوتی کیا میرے تصور سے بھی ترے جذبات میں جوش نہیں آتا کیا خون کا اک قطرہ بھی ترا ایسا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 832 سے 960