شاعری

کمال تازہ بہانے سے یہ غزل ہوئی ہے

کمال تازہ بہانے سے یہ غزل ہوئی ہے کسی کی یاد کے آنے سے یہ غزل ہوئی ہے نہیں ہے کچھ بھی مگر معجزہ ہے الہامی کہ میرے جیسے دوانے سے یہ غزل ہوئی ہے گلوں کو آب لگانے کا ہے ثمر خوشبو سخن کا باغ سجانے سے یہ غزل ہوئی ہے تمہارے چھوڑ کے جانے سے وہ غزل ہوئی تھی تمہارے لوٹ کے آنے سے یہ غزل ...

مزید پڑھیے

روشنیوں سے بھر دیا ہے مجھے

روشنیوں سے بھر دیا ہے مجھے اس نے خود جیسا کر دیا ہے مجھے آنکھ جھپکوں تو کانپتا ہے دل نیند نے ایسا ڈر دیا ہے مجھے مجھ سے امید ہے بھلائی کی اور خود تو نے شر دیا ہے مجھے آپ سے پہلے یوں نہیں تھا میں آپ نے جیسا کر دیا ہے مجھے یوں کیا ہم کو لازم و ملزوم سنگ اس کو تو سر دیا ہے مجھے کیا ...

مزید پڑھیے

گر تری جنبش ابرو کا اشارہ ہو جائے

گر تری جنبش ابرو کا اشارہ ہو جائے ڈوبتے شخص کو تنکے کا سہارا ہو جائے ہم سے بد بخت کے حق میں کوئی تارا ہو جائے عین ممکن ہے کسی دن وہ ہمارا ہو جائے خواب میں آ کہ ہو نیندوں پہ بھروسہ بھی کوئی یار ملنے کا بس اک ایسے ہی چارہ ہو جائے اس سے پہلے کہ تجھے دل سے بھلا دیں ہم بھی اور پھر تیری ...

مزید پڑھیے

گراں کچھ جسم و جاں پر چاند پورا ہے

گراں کچھ جسم و جاں پر چاند پورا ہے تمہارے بن یہاں پر چاند پورا ہے مری دیوانگی ایسے نہیں صاحب مرے اجڑے مکاں پر چاند پورا ہے وہ گھر سے آج نکلے ہی نہیں شاید تبھی تو آسماں پر چاند پورا ہے مرے محبوب میرے گھر کبھی آنا کبھی آنا یہاں پر چاند پورا ہے ملے تھے ہم جہاں پر چاند آدھا ...

مزید پڑھیے

مہ وصال تجھے تو خبر نہیں ہوگی

مہ وصال تجھے تو خبر نہیں ہوگی کہ دل میں تیری جگہ تیرگی مکیں ہوگی وہ میں نہیں تو کوئی اور بھی نہیں ہوگا کہ جس کے درد کی آواز نغمگیں ہوگی بس اس تلاش میں چھانا ہے حلقۂ حوراں کوئی تو ہوگی جو اس کی طرح حسیں ہوگی دلوں کی سلطنتیں فتح کر سکے گی وہ کہ جس زبان میں تاثیر انگبیں ہوگی پلٹ ...

مزید پڑھیے

ڈھلکے ڈھلکے آنسو ڈھلکے

ڈھلکے ڈھلکے آنسو ڈھلکے چھلکے چھلکے ساغر چھلکے دل کے تقاضے ان کے اشارے بوجھل بوجھل ہلکے ہلکے دیکھو دیکھو دامن الجھا ٹھہرو ٹھہرو ساغر چھلکے ان کا تغافل ان کی توجہ اک دل اس پر لاکھ تہلکے ان کی تمنا ان کی محبت دیکھو سنبھال کے دیکھو سنبھل کے غم نے اٹھائے سیکڑوں طوفاں دل نے ...

مزید پڑھیے

کیا جانئے کس بات پہ مغرور رہی ہوں

کیا جانئے کس بات پہ مغرور رہی ہوں کہنے کو تو جس راہ چلایا ہے چلی ہوں تم پاس نہیں ہو تو عجب حال ہے دل کا یوں جیسے میں کچھ رکھ کے کہیں بھول گئی ہوں پھولوں کے کٹوروں سے چھلک پڑتی ہے شبنم ہنسنے کو ترے پیچھے بھی سو بار ہنسی ہوں تیرے لیے تقدیر مری جنبش ابرو اور میں ترا ایمائے نظر دیکھ ...

مزید پڑھیے

اجالا دے چراغ رہ گزر آساں نہیں ہوتا

اجالا دے چراغ رہ گزر آساں نہیں ہوتا ہمیشہ ہو ستارا ہم سفر آساں نہیں ہوتا جو آنکھوں اوٹ ہے چہرہ اسی کو دیکھ کر جینا یہ سوچا تھا کہ آساں ہے مگر آساں نہیں ہوتا بڑے تاباں بڑے روشن ستارے ٹوٹ جاتے ہیں سحر کی راہ تکنا تا سحر آساں نہیں ہوتا اندھیری کاسنی راتیں یہیں سے ہو کے گزریں ...

مزید پڑھیے

دل اپنا جلایا ہے کسی نے بھی خوشی سے

دل اپنا جلایا ہے کسی نے بھی خوشی سے بن جاتی ہے جی پر تو گزر جاتے ہیں جی سے جھوٹوں کبھی پوچھا ہے تو وہم آئے ہیں کیا کیا مانوس ہیں اتنے تری بیگانہ روی سے رستہ جسے مل جائے یہ توفیق ہے اس کی پلٹا نہیں اب تک ہے کوئی تیری گلی سے خوشبو نے بہاراں کی سنی چاپ کسی نے مایوس نہ ہونا مری آہستہ ...

مزید پڑھیے

گلوں سی گفتگو کریں قیامتوں کے درمیاں

گلوں سی گفتگو کریں قیامتوں کے درمیاں ہم ایسے لوگ اب ملیں حکایتوں کے درمیاں لہولہان انگلیاں ہیں اور چپ کھڑی ہوں میں گل و سمن کی بے پناہ چاہتوں کے درمیاں ہتھیلیوں کی اوٹ ہی چراغ لے چلوں ابھی ابھی سحر کا ذکر ہے روایتوں کے درمیاں جو دل میں تھی نگاہ سی نگاہ میں کرن سی تھی وہ داستاں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4517 سے 4657