مہ وصال تجھے تو خبر نہیں ہوگی

مہ وصال تجھے تو خبر نہیں ہوگی
کہ دل میں تیری جگہ تیرگی مکیں ہوگی


وہ میں نہیں تو کوئی اور بھی نہیں ہوگا
کہ جس کے درد کی آواز نغمگیں ہوگی


بس اس تلاش میں چھانا ہے حلقۂ حوراں
کوئی تو ہوگی جو اس کی طرح حسیں ہوگی


دلوں کی سلطنتیں فتح کر سکے گی وہ
کہ جس زبان میں تاثیر انگبیں ہوگی


پلٹ کے شہر میں آیا تو دم ہی گھٹنے لگا
توقع تھی کہ مری جاں یہیں کہیں ہوگی


مری زباں پہ نہ آئے گی داستان تری
یہ میری آنکھ ترے درد کی امیں ہوگی


یہی رقیب سے مل کر لگا مجھے عدنانؔ
وہ میرے ساتھ رہے گی اگر ذہیں ہوگی