یہ حکم ہے تری راہوں میں دوسرا نہ ملے
یہ حکم ہے تری راہوں میں دوسرا نہ ملے شمیم جاں تجھے پیراہن صبا نہ ملے بجھی ہوئی ہیں نگاہیں غبار ہے کہ دھواں وہ راستہ ہے کہ اپنا بھی نقش پا نہ ملے جمال شب مرے خوابوں کی روشنی تک ہے خدا نہ کردہ چراغوں کی لو بڑھا نہ ملے قدم قدم مری ویرانیوں کے رنگ محل دلوں کو زخم کی سوغات خسروانہ ...