شاعری

یہ حکم ہے تری راہوں میں دوسرا نہ ملے

یہ حکم ہے تری راہوں میں دوسرا نہ ملے شمیم جاں تجھے پیراہن صبا نہ ملے بجھی ہوئی ہیں نگاہیں غبار ہے کہ دھواں وہ راستہ ہے کہ اپنا بھی نقش پا نہ ملے جمال شب مرے خوابوں کی روشنی تک ہے خدا نہ کردہ چراغوں کی لو بڑھا نہ ملے قدم قدم مری ویرانیوں کے رنگ محل دلوں کو زخم کی سوغات خسروانہ ...

مزید پڑھیے

گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید

گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید راہ میں سنگ وفا تھا شاید اس قدر تیز ہوا کے جھونکے شاخ پر پھول کھلا تھا شاید جس کی باتوں کے فسانے لکھے اس نے تو کچھ نہ کہا تھا شاید لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے وہم سا دل کو ہوا تھا شاید تجھ کو بھولے تو دعا تک بھولے اور وہی وقت دعا تھا شاید خون دل میں تو ...

مزید پڑھیے

نہ بام و دشت نہ دریا نہ کوہسار ملے

نہ بام و دشت نہ دریا نہ کوہسار ملے جنوں کی راہ تھی حالات سازگار ملے لبوں پہ حرف شکایت بھی آ کے ٹوٹ گیا وہ خود فگار تھے جو ہاتھ سنگ بار ملے ادھر فصیل شب غم ادھر ہے شہر پناہ صبا سے کہیو وہیں آ کے ایک بار ملے یہ بے بسی تو مرے عہد کا مقدر تھی دلوں کو داغ تمنا بھی مستعار ملے ہتھیلیوں ...

مزید پڑھیے

خلش تیر بے پناہ گئی

خلش تیر بے پناہ گئی لیجئے ان سے رسم و راہ گئی آپ ہی مرکز نگاہ رہے جانے کو چار سو نگاہ گئی سامنے بے نقاب بیٹھے ہیں وقعت حسن مہر و ماہ گئی اس نے نظریں اٹھا کے دیکھ لیا عشق کی جرات نگاہ گئی انتہائے جنوں مبارک باد پرسش حال گاہ گاہ گئی مر مٹے جلدباز پروانے اپنی سی شمع تو نباہ ...

مزید پڑھیے

ایک آئینہ رو بہ رو ہے ابھی

ایک آئینہ رو بہ رو ہے ابھی اس کی خوشبو سے گفتگو ہے ابھی وہی خانہ بدوش امیدیں وہی بے صبر دل کی خو ہے ابھی دل کے گنجان راستوں پہ کہیں تیری آواز اور تو ہے ابھی زندگی کی طرح خراج طلب کوئی درماندہ آرزو ہے ابھی بولتے ہیں دلوں کے سناٹے شور سا یہ جو چار سو ہے ابھی زرد پتوں کو لے گئی ہے ...

مزید پڑھیے

حال کھلتا نہیں جبینوں سے

حال کھلتا نہیں جبینوں سے رنج اٹھائے ہیں جن قرینوں سے رات آہستہ گام اتری ہے درد کے ماہتاب زینوں سے ہم نے سوچا نہ اس نے جانا ہے دل بھی ہوتے ہیں آبگینوں سے کون لے گا شرار جاں کا حساب دشت امروز کے دفینوں سے تو نے مژگاں اٹھا کے دیکھا بھی شہر خالی نہ تھا مکینوں سے آشنا آشنا پیام ...

مزید پڑھیے

وہ لمحہ کہ خاموشیٔ شب نغمہ سرا تھی

وہ لمحہ کہ خاموشیٔ شب نغمہ سرا تھی کانوں پہ گراں دل کے دھڑکنے کی صدا تھی جس موڑ پہ چھوڑی ہے سہاروں کی تمنا کہتے ہیں بڑا قہر وہی لغزش پا تھی کیوں آج دھواں بن کے افق تا بہ افق ہے اس سانس میں کلیوں کے چٹکنے کی صدا تھی ہر لمحۂ بیتاب نے ڈھونڈی ہیں پناہیں گونجی تھی خموشی تری آواز تو ...

مزید پڑھیے

ہر اک دریچہ کرن کرن ہے جہاں سے گزرے جدھر گئے ہیں

ہر اک دریچہ کرن کرن ہے جہاں سے گزرے جدھر گئے ہیں ہم اک دیا آرزو کا لے کر بطرز شمس و قمر گئے ہیں جو میری پلکوں سے تھم نہ پائے وہ شبنمیں مہرباں اجالے تمہاری آنکھوں میں آ گئے تو تمام رستے نکھر گئے ہیں وہ دور کب تھا حریم جاں سے کہ لفظ و معنی کے ناز اٹھاتی جو حرف ہونٹوں پہ آ نہ پائے وہ ...

مزید پڑھیے

زباں کو حکم نگاہ کرم کو پہچانے

زباں کو حکم نگاہ کرم کو پہچانے نگہ کا جرم غبار الم کو پہچانے وہ ایک جام کہاں ہر کسی کی قسمت میں وہ ایک ظرف کہ اعجاز‌ سم کو پہچانے متاع درد پرکھنا تو بس کی بات نہیں جو تجھ کو دیکھ کے آئے وہ ہم کو پہچانے وہ دل جو خاک ہوئے آج تک دھڑکتے ہیں رہ وفا ترے معجز رقم کو پہچانے سحر سے پہلے ...

مزید پڑھیے

آخری ٹیس آزمانے کو

آخری ٹیس آزمانے کو جی تو چاہا تھا مسکرانے کو یاد اتنی بھی سخت جاں تو نہیں اک گھروندا رہا ہے ڈھانے کو سنگریزوں میں ڈھل گئے آنسو لوگ ہنستے رہے دکھانے کو زخم نغمہ بھی لو تو دیتا ہے اک دیا رہ گیا جلانے کو جلنے والے تو جل بجھے آخر کون دیتا خبر زمانے کو کتنے مجبور ہو گئے ہوں گے ان ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4518 سے 4657