وقت مشکل میں بھی ہونٹوں پر ہنسی اچھی لگی
وقت مشکل میں بھی ہونٹوں پر ہنسی اچھی لگی میرے خالق کو مری یہ بندگی اچھی لگی ڈھو رہا تھا بس یونہی میں آج تک اپنا وجود تم سے مل کر مجھ کو اپنی زندگی اچھی لگی بس لحاظاً پھینک کر سگرٹ کنارے ہو گیا مجھ کو نسل نو کی یہ شرمندگی اچھی لگی لب تمہارے میر کی اس پنکھڑی کے مثل ہیں اس لئے مجھ ...