ہو دل الفت سے گر خالی بڑا ویران ہوتا ہے

ہو دل الفت سے گر خالی بڑا ویران ہوتا ہے
کہ آنے والا ہر لمحہ وبال جان ہوتا ہے


نظر بھر کر نہیں پر کنکھیوں سے دیکھ لیتے ہیں
یہ ان کا لطف اصغر بھی بڑا احسان ہوتا ہے


بدل ڈالے ہیں طرز زندگی نے اس طرح رشتے
کوئی مجبور ہو تب ہی کہیں مہمان ہوتا ہے


وگرنہ مجھ کو وحشت رہتی ہے ماضی کی یادوں سے
بڑے ہی کام کا واللہ یہ نسیان ہوتا ہے


بلڈ پریشر بلڈ شوگر اسے کچھ بھی نہیں ہوتا
جو محنت کش ہے وہ اس طرح سے دھنوان ہوتا ہے


گھٹن کی ایسی عادت پڑ گئی ہے مجھ کو اب شاربؔ
وہ گھر اچھے نہیں لگتے جہاں دالان ہوتا ہے