کھڑکھڑاتا ایک پتہ جب گرا اک پیڑ سے
کھڑکھڑاتا ایک پتہ جب گرا اک پیڑ سے سوتے گہری نیند پنچھی پھڑپھڑا کر اڑ چلے جل بجھی یادوں نے جب آنکھوں میں اک انگڑائی لی ادھ جلے کاغذ پہ پیلے حرف روشن ہو گئے بین جب بجنے لگی سویا مدن بھی جاگ اٹھا زہر لہرانے لگا خوابوں میں ہر اک سانپ کے لمحہ لمحہ ٹوٹ کر بہنے لگی مدت کی نیند رفتہ ...