غیر پر ظلم مرے ہوتے یہ کیا ہوتا ہے
غیر پر ظلم مرے ہوتے یہ کیا ہوتا ہے
دیکھیے دیکھیے پر تیر خطا ہوتا ہے
دل کا خوں تم نے کیا خون کا پانی غم نے
اب تپ غم سے وہ پانی بھی ہوا ہوتا ہے
ڈوبنے والے پہنچ جائیں گے ساحل پہ خبر
دامن موت پہ سب حال لکھا ہوتا ہے
آپ اچھے ہیں مگر آپ کا یہ ناز برا
ایک سے ایک زمانے میں سوا ہوتا ہے
پیکر ظلم و جفا عرش نہ ہل جائے کہیں
دل دکھانا کسی بیکس کا برا ہوتا ہے
عشق کے دم سے بگولوں کو ہے گردش اقبالؔ
ورنہ ان خاک کے ذرات میں کیا ہوتا ہے