قصد کرتا ہے بگولوں سے لپٹ جانے کا

قصد کرتا ہے بگولوں سے لپٹ جانے کا
کتنا دلچسپ یہ انداز ہے دیوانے کا


بڑھ گیا حد سے جنوں آپ کے دیوانے کا
وقت اب آ گیا پردے سے نکل آنے کا


لفظ کن سے کہیں تخلیق دو عالم ہوتی
حسن انداز تھا یہ آپ کے فرمانے کا


سوز الفت سے جلے دونوں برابر لیکن
شمع بدنام ہے اور نام ہے پروانے کا


دل اقبالؔ پہ اندوہ محبت کیا ہے
ایک بادل ہے برسنے کا نہ برسانے کا