آہ و فریاد کا اثر دیکھا
آہ و فریاد کا اثر دیکھا خود کو مجبور بیشتر دیکھا بن گیا ہے نقاب تنگ دلی شہرۂ وسعت نظر دیکھا جسم نے ڈال دی سپر جب سے روح کو عازم سفر دیکھا حشر کا معتقد ہوا جس نے منظر مطلع سحر دیکھا ناؤ ساحل پہ لگ گئی آ کر اپنے شانہ پہ ان کا سر دیکھا طمع پندار جور حرص فریب گامزن کاروان زر ...