نہ کسی میں نظر آئی یہ کرامت مجھ کو
نہ کسی میں نظر آئی یہ کرامت مجھ کو
ورنہ کیوں سونپتے دنیا کی امامت مجھ کو
ایک مدت سے مجھے ڈھونڈ رہے تھے احباب
اب ملا ہوں تو نہ چھوڑیں گے سلامت مجھ کو
تو اگر میرا خدا ہے تو مرے پاس بھی آ
دور افلاک سے دے اور صدا مت مجھ کو
ان عذابوں سے بڑا اور کہاں کوئی عذاب
سہل لگتا ہے بہت خوف قیامت مجھ کو
روز دھرتی وہی دیکھوں وہی گردوں دیکھوں
زہر لگتی ہے یہ عالم کی قدامت مجھ کو
جانے کیوں بیٹھنے دیتا نہیں صابرؔ ہرگز
ایک بے نام سا احساس ندامت مجھ کو