سارا عالم تیرا مرکز کس کو مے خانہ کہیں

سارا عالم تیرا مرکز کس کو مے خانہ کہیں
کس کو ساقی کس کو ساغر کس کو پیمانہ کہیں


شمع ہم کس کو کہیں اور کس کو پروانہ کہیں
کون ہیں اہل خرد اور کس کو دیوانہ کہیں


محو حیرت ہی رہیں ہم یا کہ جاناناں کہیں
غیر کا شکوہ کریں یا اپنا افسانہ کہیں


گر کوئی بدلے میں دل مانگے تو دیوانہ کہیں
ہم اسے تحفہ کہیں اور آپ نذرانہ کہیں


اے صدفؔ یہ آرزو ہے جان مے خانہ کہیں
ہم کو پروانہ کہیں وہ اپنا دیوانہ کہیں