شیدائے جستجو ہوں تلاش ثمر نہیں

شیدائے جستجو ہوں تلاش ثمر نہیں
مجھ کو یہ غم نہیں کہ دعا میں اثر نہیں


شکوہ کسی سے کیا ہو شکایت کسی سے کیا
محو خیال یار ہوں اپنی خبر نہیں


اپنا نہیں ہے ہوش مجھے تیری یاد ہے
بے خود ہوں بے خودی ہے مگر بے خبر نہیں


کوئی کمی ضرور محبت میں ہے کہیں
ممکن نہیں کہ درد ادھر ہو ادھر نہیں


جب دل میں تو ہی تو ہے تجھے ڈھونڈھتے ہیں کیوں
دیر و حرم بنے ہیں مگر تیرا گھر نہیں


کوئی بھی کار خیر کسی سے نہ بن پڑے
اتنا تو زندگی کا سفر مختصر نہیں


کیا خود کہیں کسی سے صدفؔ میں گہر بھی ہے
سنتے ہیں اس دیار میں اہل نظر نہیں