دیوانگی جب حد سے گزر جائے تو کیا ہو

دیوانگی جب حد سے گزر جائے تو کیا ہو
الزام اگر تیرے بھی سر جائے تو کیا ہو


دل یورش آلام سے ڈر جائے تو کیا ہو
ساغر میں مری زیست اتر جائے تو کیا ہو


ہو ساتھ کوئی ہے یہ جوانی کا تقاضہ
یہ عمر بھی تنہا ہی گزر جائے تو کیا ہو


دیوار نے ہر جرم کو پردے میں رکھا ہے
دیوار کے بھی پار نظر جائے تو کیا ہو


وعدہ جو نبھانے کا کیا عہد سحرؔ کل
وہ شخص بھی وعدے سے مکر جائے تو کیا ہو