شاعری

اس قدر دور سمجھنے لگے وہ دل سے مجھے

اس قدر دور سمجھنے لگے وہ دل سے مجھے موت کیا نیند بھی اب آئے گی مشکل سے مجھے دی حیات ابدی اس نے گلے سے مل کر مل گئی داد وفا خنجر قاتل سے مجھے دے چکے غیر کو دل ان سے کچھ امید نہیں اپنے پہلو میں جگہ دیں گے وہ کس دل سے مجھے دل بیتاب سنبھالے سے سنبھلتا ہی نہیں یہ نکلوا کے رہے گا تری ...

مزید پڑھیے

دیکھا ادھر کسی نے ادھر میں نے آہ کی

دیکھا ادھر کسی نے ادھر میں نے آہ کی تڑپا رہی ہے قلب کو بجلی نگاہ کی بن آئے پھر تو حشر میں ہر عذر خواہ کی دو اپنے ہاتھ سے جو سزا تم گناہ کی اب میں یوں ہی لحد میں بھی بدلوں گا کروٹیں میرا تو دم نکلتا تھا کیوں تم نے آہ کی سمجھے نہ بچپنے سے کہ کس پر پڑے گا تیر آئینہ دیکھنے میں بھی ...

مزید پڑھیے

جلوہ اس بت کا چراغ رہ عرفاں نکلا

جلوہ اس بت کا چراغ رہ عرفاں نکلا دیر سے ہو کے برہمن بھی مسلماں نکلا بیٹھ کر دل سے نہ پھر تیر کا پیکاں نکلا ہائے اک پردہ نشیں جان کا خواہاں نکلا اف رے شوخی کی ادا بزم عزا سے میری مسکراتا ہوا وہ فتنۂ دوراں نکلا کس کی زلفوں کا تصور تھا دم فکر سخن دل سے مضمون جو نکلا وہ پریشاں ...

مزید پڑھیے

کوئی تو بات ہے یا رب ہوائے کوے جاناں میں

کوئی تو بات ہے یا رب ہوائے کوے جاناں میں اسیروں کو ذرا تسکین ہو جاتی ہے زنداں میں یہاں کی خاک خون بے گنہ کا رنگ لاتی ہے ذرا دامن بچا کر آئیے گور غریباں میں یہ قد بوٹا سا گل سے گال آنکھیں نرگس شہلا جوانی تم پہ کیا آئی بہار آئی گلستاں میں زمانہ کی دو رنگی دیکھ کر جلتا ہے جی کیسا کہ ...

مزید پڑھیے

مجھ کو یہ چھیڑ کہ تم سے بھی حسیں ہوتے ہیں

مجھ کو یہ چھیڑ کہ تم سے بھی حسیں ہوتے ہیں ان کو یہ ضد کہ دکھا دو جو کہیں ہوتے ہیں ان کو ہم سے ہے تعلق نہ ہمیں ان سے غرض اب یہیں ہوتے ہیں شکوے نہ وہیں ہوتے ہیں ان سے بچ جائے جو ایماں تو غنیمت سمجھو خوش نگاہوں میں بہت رہزن دیں ہوتے ہیں لاکھ وہ ناز سے ٹھکرائیں عدو کی تربت یہ عجب بات ...

مزید پڑھیے

حسینوں پر کسی کا جب دل ناشاد آتا ہے

حسینوں پر کسی کا جب دل ناشاد آتا ہے ہمیں اپنی جوانی کا زمانہ یاد آتا ہے ستانے جب کوئی ہم کو ستم ایجاد آتا ہے خدا بخشے دل مرحوم کیا کیا یاد آتا ہے مبارک تجھ کو اے شوق شہادت وقت آ پہنچا عجب انداز سے خنجر بکف جلاد آتا ہے قیامت سے سوا دھومیں مچی ہیں اس کے آنے کی سوئے محشر کسی کا کشتۂ ...

مزید پڑھیے

کیوں خال رخ محبوب کا احساں ہوتا

کیوں خال رخ محبوب کا احساں ہوتا دل جلا تھا تو چراغ شب ہجراں ہوتا عید ہوتی ترے دیوانے کی آتی جو بہار جھک کے دامن سے ہم آغوش گریباں ہوتا شب مہتاب میں وہ رخ سے الٹتے جو نقاب گرد پھر پھر کے تصدق مہ تاباں ہوتا خیر گزری کہ تری بزم میں بے ہوش تھے سب ورنہ جو ہوش میں آتا وہ پشیماں ...

مزید پڑھیے

ہمارے زخم کی کیا فکر چارہ جو کرتے

ہمارے زخم کی کیا فکر چارہ جو کرتے تمہیں نے چاک کیا ہے تمہیں رفو کرتے چمن میں آپ سے وہ کھل کے گفتگو کرتے یہ منہ گلوں کا کہ دعوائے رنگ و بو کرتے ملا کے آنکھ وہ ہم سے جو گفتگو کرتے تو ہم بھی کھل کے ذرا شرح آرزو کرتے ہمارے آئنۂ دل سے کوئی بحث نہ تھی تم اپنے مد مقابل سے گفتگو کرتے یہ ...

مزید پڑھیے

دل میں پہلے تو کھٹکتا نہ تھا ارماں کوئی

دل میں پہلے تو کھٹکتا نہ تھا ارماں کوئی رہ گیا ٹوٹ کے شاید ترا پیکاں کوئی آئے آئے رخ روشن کو چھپائے آئے آئے بکھرائے ہوئے زلف پریشاں کوئی وہ یہ کہتے ہیں مری جان رہے یا نہ رہے وصل کی رات ہے رہ جائے نہ ارماں کوئی دل رہا سینے میں جب تک رہی مرنے کی دعا اب یہ رونا ہے نہیں زیست کا ساماں ...

مزید پڑھیے

تربت پہ وہ جو آئے تو عالم نیا ہوا

تربت پہ وہ جو آئے تو عالم نیا ہوا پھولوں میں جان پڑ گئی سبزہ ہرا ہوا دیکھا گیا نہ اشکوں کا دریا بڑھا ہوا پانی برس رہا تھا کہ قاصد ہوا ہوا شامت ہے کس کی کون یہ پوچھے کہ کیا ہوا صفدرؔ کو جا رہا ہے کوئی کوستا ہوا آئے نکالنے وہ مرے دل کی حسرتیں آئے اجاڑنے کو مرا گھر بسا ہوا سنتا ہوں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1090 سے 4657