آنکھ جب ساقی پہ ڈالی جائے گی
آنکھ جب ساقی پہ ڈالی جائے گی پھر طبیعت کیا سنبھالی جائے گی چٹکیاں لینے کی وہ کرتے ہیں مشق شوخیوں میں جان ڈالی جائے گی کیوں پریشاں کر رہی ہے باغ میں بوئے گل تجھ سے صبا لی جائے گی ہم ادھر ہیں سامنے ہے آئنہ آنکھ کس کس پر نکالی جائے گی پھول کیسے مر مٹوں کی قبر پر خاک بھی تم سے نہ ...