شاعری

میں جو مر جاؤں عجب عالم رہے

میں جو مر جاؤں عجب عالم رہے غم کو بھی مرنے کا میرے غم رہے آرزوئے وصل میں کیا دم رہے خون دل آ کر لبوں پر جم رہے چوڑیوں کی ہائے وہ دل کش صدا حشر تک یا رب مرا ماتم رہے بے خودی ہے خود فراموشی نہیں ہم نہیں ہیں آپ میں گر ہم رہے جب کسی کی بے کسی یاد آ گئی قتل میں دست ستم گر تھم رہے سامنے ...

مزید پڑھیے

دور مجھ تک نہیں آتا کبھی پیمانے کا

دور مجھ تک نہیں آتا کبھی پیمانے کا کچھ عجب رنگ ہے ساقی ترے میخانے کا روشنی برق فلک لے کے دکھانے کو چلی رنگ دیکھا نہ گیا میرے سیہ خانے کا یاد آئیں کسی کافر کی گلابی آنکھیں رنگ دیکھا جو چھلکتے ہوئے پیمانے کا وہ ہوا خاک یہ جل جل کے گھلی جاتی ہے شمع نے چھین لیا سوز بھی پروانے ...

مزید پڑھیے

وعدہ رہا نہ یاد مرے مست خواب کو

وعدہ رہا نہ یاد مرے مست خواب کو اب کیا جواب دوں دل پر اضطراب کو زیبا غرور و ناز تھا تیرے شباب کو ٹھکرا دیا مرے دل خانہ خراب کو چمکے جو داغ دل مرے روز سیاہ میں تارے دکھائی دینے لگے آفتاب کو میدان حشر میں نہ قیامت بپا ہو اور میں دل سنبھالوں آپ سنبھالیں نقاب کو لاکھوں میں چن لیا ...

مزید پڑھیے

وہ چل کے ناز سے اے دل ادھر کو دیکھتے ہیں

وہ چل کے ناز سے اے دل ادھر کو دیکھتے ہیں ہم ان کی چال کو ان کی نظر کو دیکھتے ہیں ہم ان کی آنکھ کو ان کی نظر کو دیکھتے ہیں وہ بزم غیر میں دیکھیں کدھر کو دیکھتے ہیں سمجھ میں کچھ نہیں آتا یہ کیا قیامت ہے سب اہل حشر اسی فتنہ گر کو دیکھتے ہیں نہ اس نے جان چرائی نہ اس نے منہ موڑا ہم ان کی ...

مزید پڑھیے

نیا عالم نظر آتا جو میں محو فغاں ہوتا

نیا عالم نظر آتا جو میں محو فغاں ہوتا زمیں زیر قدم ہوتی نہ سر پر آسماں ہوتا چمن میں برق بھی گرتی تو کیا اے باغباں ہوتا یہی ہوتا مری آنکھوں میں میرا آشیاں ہوتا تری تلوار کے منہ بوالہوس اغیار کیا آتے گلے وہ خود لگا لیتی جو میرا امتحاں ہوتا فلک اس کو مٹاتا کیا کوئی اس کو اٹھاتا ...

مزید پڑھیے

ذرا بھی دم ترے بیمار ناتواں میں نہیں

ذرا بھی دم ترے بیمار ناتواں میں نہیں مکاں میں یوں ہے کہ جیسے کوئی مکاں میں نہیں وہ چھیڑ چھیڑ کے پوچھیں نہ دل کے درد کا حال کہو زباں سے یہ طاقت مری زباں میں نہیں چمن میں کس کے لیے بجلیاں تڑپتی ہیں گل آشیاں میں نہیں شاخ آشیاں میں نہیں تمہارے در سے اٹھاتا ہے کیوں ہمیں درباں کچھ ...

مزید پڑھیے

جب سے آباد کیا قیس نے ویرانے کو

جب سے آباد کیا قیس نے ویرانے کو چھیڑنے آتی ہے لیلیٰ ترے دیوانے کو پوچھ صیاد نہ کچھ روح کے گھبرانے کو قفس تن سے یہ کہتی ہے نکل جانے کو دیکھ مستانہ گھٹاؤں کو ذرا اے ساقی دوش پر آج صبا لاتی ہے میخانے کو ہوش تو گم تھے گئی شرم بھی رسوائی بھی کون ہے اب جو سنبھالے ترے دیوانے کو داغ ...

مزید پڑھیے

کس کے کھوئے ہوئے اوسان چلے آتے ہیں

کس کے کھوئے ہوئے اوسان چلے آتے ہیں وہ جو یوں بے سر و سامان چلے آتے ہیں غیر کے ملنے کی تاکید ہے ہر خط میں مجھے کس قیامت کے یہ فرمان چلے آتے ہیں تم جو نازک ہو تو کیا آ نہیں سکتے دل میں آنکھ کی راہ بھی انسان چلے آتے ہیں گھر سے باہر نکل آیا نہ ہو وہ پردہ نشیں لوگ کیوں چاک گریبان چلے ...

مزید پڑھیے

کلیجہ منہ کو آتا ہے کریں تم سے بیاں کیونکر

کلیجہ منہ کو آتا ہے کریں تم سے بیاں کیونکر نہ پوچھو ہم صفیرو ہم سے چھوٹا آشیاں کیونکر ذرا دیکھیں بدل جاتا ہے دور آسماں کیونکر کسی کے حال پر ہوتا ہے کوئی مہرباں کیونکر ہمیں تو غم سے اتنی بھی نہیں فرصت کہ یہ سوچیں محبت میں ہوا کرتا ہے کوئی شادماں کیونکر کسی پر عمر بھر کی کس طرح ...

مزید پڑھیے

عنایت اس قدر اللہ اکبر اپنے بسمل پر

عنایت اس قدر اللہ اکبر اپنے بسمل پر کلیجے پر کبھی وہ ہاتھ رکھتے ہیں کبھی دل پر مجھے وہ ذبح کر کے اس لئے منہ کو چھپائے ہیں قیامت ہو کہیں گر چاندنی پڑ جائے بسمل پر در دولت پہ دوں چل کر فقیرانہ صدا اک دن سنا ہے در تک آ جاتے ہیں وہ آواز سائل پر تسلی اور چٹکی لے گی بے تابی کے پہلو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1089 سے 4657