جب سے آباد کیا قیس نے ویرانے کو
جب سے آباد کیا قیس نے ویرانے کو
چھیڑنے آتی ہے لیلیٰ ترے دیوانے کو
پوچھ صیاد نہ کچھ روح کے گھبرانے کو
قفس تن سے یہ کہتی ہے نکل جانے کو
دیکھ مستانہ گھٹاؤں کو ذرا اے ساقی
دوش پر آج صبا لاتی ہے میخانے کو
ہوش تو گم تھے گئی شرم بھی رسوائی بھی
کون ہے اب جو سنبھالے ترے دیوانے کو
داغ ایسے دئے یاران وطن نے صفدرؔ
جی نہیں چاہتا اب سوئے وطن جانے کو