شہروں شہروں لاشے دیکھو بکھرے ہیں
شہروں شہروں لاشے دیکھو بکھرے ہیں
حاکم میرے شہر کے اندھے گونگے ہیں
رونے کی آوازیں ہیں کہ رکتی نہیں
حاکم شہر یہ کس کے بچے بھوکے ہیں
بدلے ہیں حالات فقیہ شہر کے بس
لوگوں کے حالات بھلا کب بدلے ہیں
لگتے ہیں پھل دار شجر پر شاید سانپ
کھیتوں میں اب شاید پتھر اگتے ہیں
ان کا جرم فقط تھا سچ سے آگاہی
شہر کے چوک میں یہ جو دو سر لٹکے ہیں
فیصلے اپنی موت کے ہم نے خود صفدرؔ
دے کر ووٹ ہاں اپنے ہاتھوں لکھے ہیں