شاعری

غموں کے زخم اٹھاتے رہے خوشی کے لیے

غموں کے زخم اٹھاتے رہے خوشی کے لیے ترس گئے ہیں محبت کی زندگی کے لیے کلی تبسم بے ساختہ سے پھول بنی یہ لمحہ کافی ہے اب پوری زندگی کے لیے غروب مہر پہ کس نے لہو چڑھایا ہے یہ کس نے خون جلایا ہے روشنی کے لیے یہ کیسی دل کی لگی ہے کہ اپنی عمر عزیز مٹائے دیتے ہیں ہم ایک اجنبی کے لیے خود ...

مزید پڑھیے

ہزار باتیں ہیں دل میں ابھی سنانے کو

ہزار باتیں ہیں دل میں ابھی سنانے کو مگر زباں نہیں ملتی ہمیں بتانے کو وہ آنکھیں آج ستارے تراشتی دیکھیں جنہوں نے رنگ تبسم دیا زمانے کو ہم اہل ظرف ابھی تک ہیں ایک جنس لطیف جنہیں کچل دیا دنیا نے آزمانے کو ہمارے پھول ہمارا چمن ہماری بہار ہمیں کو جا نہیں ملتی ہے آشیانے کو سحابؔ ...

مزید پڑھیے

محبت میں سکوں محرومیوں کے بعد آتا ہے

محبت میں سکوں محرومیوں کے بعد آتا ہے کہ جب ہر آسرا مٹ جائے تب دل چین پاتا ہے خود اپنا ہی لہو آواز کو رنگیں بناتا ہے کچل جاتا ہے جب دل تب کہیں نغمہ سناتا ہے یہ کیا جبر مشیت ہے یہ کیا جبر صداقت ہے کہ جس کو ہم بھلانا چاہتے ہیں یاد آتا ہے یہ کیا ضد ہے کہ دنیا بھی رکھو اور جی نہ میلا ...

مزید پڑھیے

لے کے یادوں کے آج نذرانے

لے کے یادوں کے آج نذرانے اے وطن آئے تیرے دیوانے کوئی گلشن پرست کیا جانے پھول میں کس قدر ہیں ویرانے ہم کو جو کچھ دیا ہے دنیا نے ہم سمجھتے ہیں یا خدا جانے دیر و کعبہ میں جی نہیں لگتا دل سلامت ہزار ویرانے جن کو بے اعتبار سمجھا ہے کام آئیں گے یہ ہی دیوانے

مزید پڑھیے

جو بات منہ سے نکالیں تو جرم ہے اپنا

جو بات منہ سے نکالیں تو جرم ہے اپنا لہو کو راگ بنا لیں تو جرم ہے اپنا حیا سے نیچی نگاہوں کو بند رکھنا ہے نظر کبھی جو اٹھا لیں تو جرم ہے اپنا لبوں پہ مہر ہو دل لاکھ ٹکڑے ٹکڑے ہو زباں سے حرف نکالیں تو جرم ہے اپنا یہ قید و بند یہ پابندیاں زمانے کی جو اس سے رخ کو پھرا لیں تو جرم ہے ...

مزید پڑھیے

دل پہ گر چوٹ نہ لگتی تو نہ عشرت تھی نہ غم

دل پہ گر چوٹ نہ لگتی تو نہ عشرت تھی نہ غم ساز کے پردے سے باہر نہ نکلتا سرگم ہم کو بخشا ہے زمانے نے جہاں بھر کا الم تاب خورشید سے چھلنی ہوا قلب شبنم اب یہ حالت ہے کہ وہ خود ہوئے مائل بہ کرم آج یاد آئے بہت ہم کو زمانے کے ستم خاک پروانہ دم صبح اڑی جاتی ہے کھل نہ جائے کہیں محفل کے ...

مزید پڑھیے

او کچلنے والے میری زندگی کی ہر خوشی

او کچلنے والے میری زندگی کی ہر خوشی میرے دل سے چھین لیتا کاش اپنی یاد بھی ہو گئی آخر کو یہ معراج انساں دوستی آدمی سے دوستی کی بھیک مانگے آدمی دوست سے بڑھ کر نبھائے گا کوئی کیا دشمنی قدر گوہر شاہ داند یا بداند جوہری دل پہ کوئی چوٹ لگ جائے تو دل آواز دے تم ابھی واقف نہیں ہوتی ہے ...

مزید پڑھیے

کیوں دل ترے خیال کا حامل نہیں رہا

کیوں دل ترے خیال کا حامل نہیں رہا یہ آئینہ بھی دید کے قابل نہیں رہا صحرا نوردیوں میں گزاری ہے زندگی اب مجھ کو خوف دورئ منزل نہیں رہا ارباب رنگ و بو کی نظر میں خدا گواہ کب احترام کوچۂ قاتل نہیں رہا زنداں میں خامشی ہے کوئی بولتا نہیں حد ہو گئی کہ شور سلاسل نہیں رہا مانوس اس قدر ...

مزید پڑھیے

اٹھ چلے وہ تو اس میں حیرت کیا

اٹھ چلے وہ تو اس میں حیرت کیا ان کے آگے وفا کی قیمت کیا اس کے کوچے سے ہو کے آیا ہوں اس سے اچھی ہے کوئی جنت کیا شہر سے وہ نکلنے والے ہیں سر پہ ٹوٹے گی پھر قیامت کیا تیرے بندوں کی بندگی کی ہے یہ عبادت نہیں عبادت کیا کوئی پوچھے کہ عشق کیا شے ہے کیا بتائیں کہ ہے محبت کیا آنسوؤں سے ...

مزید پڑھیے

ساری جفائیں سارے کرم یاد آ گئے

ساری جفائیں سارے کرم یاد آ گئے جیسے بھی یاد آئے ہوں ہم یاد آ گئے جب بھی کہیں سے پیار ملا یا خوشی ملی دنیا کے درد و رنج الم یاد آ گئے دیکھیں ہیں جب بھی گل کے قریں چند تتلیاں کتنے خیال و خواب بہم یاد آ گئے لکھا تھا تم نے خط میں کہ تم نے بھلا دیا کیا حادثہ ہوا ہے کہ ہم یاد آ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1069 سے 4657