او کچلنے والے میری زندگی کی ہر خوشی

او کچلنے والے میری زندگی کی ہر خوشی
میرے دل سے چھین لیتا کاش اپنی یاد بھی


ہو گئی آخر کو یہ معراج انساں دوستی
آدمی سے دوستی کی بھیک مانگے آدمی


دوست سے بڑھ کر نبھائے گا کوئی کیا دشمنی
قدر گوہر شاہ داند یا بداند جوہری


دل پہ کوئی چوٹ لگ جائے تو دل آواز دے
تم ابھی واقف نہیں ہوتی ہے کیا دل کی لگی


وہ ستارہ ہوں جو چمکا بھی نہ ہو اور ٹوٹ جائے
جس کے دل میں بجھ گئی ہو حسرت تابندگی