جو بات منہ سے نکالیں تو جرم ہے اپنا

جو بات منہ سے نکالیں تو جرم ہے اپنا
لہو کو راگ بنا لیں تو جرم ہے اپنا


حیا سے نیچی نگاہوں کو بند رکھنا ہے
نظر کبھی جو اٹھا لیں تو جرم ہے اپنا


لبوں پہ مہر ہو دل لاکھ ٹکڑے ٹکڑے ہو
زباں سے حرف نکالیں تو جرم ہے اپنا


یہ قید و بند یہ پابندیاں زمانے کی
جو اس سے رخ کو پھرا لیں تو جرم ہے اپنا