شاعری

برنگ شعر گرے اور بار بار گرے

برنگ شعر گرے اور بار بار گرے ہمارے ذہن پہ کرنوں کے آبشار گرے غموں کی راہ میں ثابت قدم ہیں دیوانے بساط عیش پہ کتنے نشاط کار گرے چمن کھلا تو نئی نکہتوں کے آنچل پر شگفت گل سے ترے عکس بے شمار گرے زمین چاند کا ٹکڑا ہے جس کی ظلمت پر کئی اجالے ہر اک شب ستارہ وار گرے ہمیں بھی فرصت یک ...

مزید پڑھیے

دہراؤں کیا فسانۂ خواب و خیال کو

دہراؤں کیا فسانۂ خواب و خیال کو گزرے کئی فراق کسی کے وصال کو رشتہ بجز گمان نہ تھا زندگی سے کچھ میں نے فقط قیاس کیا ماہ و سال کو شاید وہ سنگ دل ہو کبھی مائل کرم صورت نہ دے یقین کی اس احتمال کو ترغیب کا ہے وسعت امکاں پہ انحصار رم خوردگی سکھاتا ہے صحرا غزال کو صہباؔ سدا بہار ہے یہ ...

مزید پڑھیے

یوں بھی ہوا اک عرصے تک اک شعر نہ مجھ سے تمام ہوا

یوں بھی ہوا اک عرصے تک اک شعر نہ مجھ سے تمام ہوا اور کبھی اک رات میں اک دیوان مجھے الہام ہوا اپنی تنہائی کا شکوہ تجھ کو گروہ غیر سے کیوں یہ تو ہوس کا دور ہے پیارے جس کو جس سے کام ہوا میں اپنے خالق سے خوش ہوں مثل علی اس قسمت پر دولت اہل‌ جہل نے پائی علم مجھے انعام ہوا کیسی قناعت ...

مزید پڑھیے

واقف نہیں تو اس کے لبوں کو کنول نہ لکھ

واقف نہیں تو اس کے لبوں کو کنول نہ لکھ الفاظ کو خضاب لگا کر غزل نہ لکھ مومن کے ساتھ صرف خدا ہے صنم نہیں اس بیکسی کو عقدۂ مشکل کا حل نہ لکھ لفظوں میں کب سمٹتا ہے وہ سحر بے کراں شعروں کو حسن دوست کا نعم البدل نہ لکھ انسان آپ اپنی تباہی کو کم نہیں دنیا کی اس تباہی کو کار اجل نہ ...

مزید پڑھیے

رقص یک نور کبھی سیل بلا دیکھتا ہوں

رقص یک نور کبھی سیل بلا دیکھتا ہوں ذہن پر چھائی ہوئی دھند میں کیا دیکھتا ہوں تجھ کو محدود خد و خال میں کر رکھا ہے میں کہاں تجھ کو ابھی تیرے سوا دیکھتا ہوں نرم مٹی سے اٹھے ہیں وہ کنوارے جذبات جن کو پہنے ہوئے پھولوں کی قبا دیکھتا ہوں آنکھ حائل ہے تری دید میں اچھا ہوگا آج یہ آخری ...

مزید پڑھیے

آ جا اندھیری راتیں تنہا بتا چکا ہوں

آ جا اندھیری راتیں تنہا بتا چکا ہوں شمعیں جہاں نہ جلتیں آنکھیں جلا چکا ہوں خورشید شام رفتہ لوٹے تو اس سے پوچھوں میں زندگی کی کتنی صبحیں گنوا چکا ہوں امید و بیم شب نے یہ بھی بھلا دیا ہے کتنے دئے جلائے کتنے بجھا چکا ہوں میں باز گشت دل ہوں پیہم شکست دل ہوں وہ آزما رہا ہوں جو آزما ...

مزید پڑھیے

محیط مثل آسماں زمین فکر و فن پہ ہوں

محیط مثل آسماں زمین فکر و فن پہ ہوں سکوت کا سبب ہے یہ مقام لا سخن پہ ہوں فضائے لا ثبات میں سرائے بے جہات میں مسافرانہ خندہ ریز وقت کی تھکن پہ ہوں مرے نصیب کی سحر غروب ہو گئی کہاں نظر جمائے دیر سے تری کرن کرن پہ ہوں سجاؤں وہ چمن جنہیں خزاں کبھی نہ چھو سکے تری طرح جو حکمراں شگفت ہر ...

مزید پڑھیے

اس بے طلوع شب میں کیا طالع آزمائی

اس بے طلوع شب میں کیا طالع آزمائی خورشید لاکھ ابھرے لیکن سحر نہ آئی کب تک فریب جادہ کب تک غبار منزل اے درد ناتمامی اے رنج نارسائی ہر گل کا چاک سینہ گلزار آفرینا اب کے عجب خزینہ تیری بہار لائی ساحل پہ خیمہ کش ہیں آسودگان ساحل طوفان کر رہے ہیں کشتی کی نا خدائی ہر آہ کہہ رہی ہے ...

مزید پڑھیے

زیر ہونے نہ دیا ہمت عالی نے مجھے

زیر ہونے نہ دیا ہمت عالی نے مجھے سر کشیدہ ہی رکھا سرو‌‌ خیالی نے مجھے اتنے چہرے تو نہ تھے ارژنگ مانی کو نصیب جتنے چہرے دئے آئینہ خیالی نے مجھے میں نے منسوب کیا خون جگر سے ورنہ شعر بخشے ترے رخسار کی لالی نے مجھے دل نے رزاق دو عالم کو پکارا کیا کیا رہ میں روکا جو کسی دست سوالی نے ...

مزید پڑھیے

میں اہل دہر کی نظروں میں بے عقیدہ سہی

میں اہل دہر کی نظروں میں بے عقیدہ سہی الٹ نقاب کہ نادیدہ آج دیدہ سہی ہوائے کوچۂ محبوب کا ہوں دامن گیر ہزار دامن محبوب نا رسیدہ سہی تصورات ترے حسن سے ہیں وابستہ تعلقات تری ذات سے کشیدہ سہی مری بلند خیالی میں کیا کمی آئی میں عرش زاد نہیں خاک آفریدہ سہی مجھے نہیں نہ سہی ہو عدو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1049 سے 4657