زیر ہونے نہ دیا ہمت عالی نے مجھے
زیر ہونے نہ دیا ہمت عالی نے مجھے
سر کشیدہ ہی رکھا سرو خیالی نے مجھے
اتنے چہرے تو نہ تھے ارژنگ مانی کو نصیب
جتنے چہرے دئے آئینہ خیالی نے مجھے
میں نے منسوب کیا خون جگر سے ورنہ
شعر بخشے ترے رخسار کی لالی نے مجھے
دل نے رزاق دو عالم کو پکارا کیا کیا
رہ میں روکا جو کسی دست سوالی نے مجھے
یہ قلمروئے سخن ہے تو چلو یوں ہی سہی
ملک تفویض کیا جو مرے والی نے مجھے