شاعری

بے خودی لے اڑی حواس کہیں

بے خودی لے اڑی حواس کہیں ہے کوئی دل کے آس پاس کہیں حسن جلوہ دکھا گیا اپنا عشق بیٹھا رہا اداس کہیں ہم بعید و قریب ڈھونڈ چکے وہ کہیں دور ہے نہ پاس کہیں صبر ہی آئے اب قرار تو کیا ٹوٹ ہی جائے دل کی آس کہیں سیفؔ خون جگر پڑا پینا ایسے بجھتی ہے دل کی پیاس کہیں

مزید پڑھیے

گرچہ سو بار غم ہجر سے جاں گزری ہے

گرچہ سو بار غم ہجر سے جاں گزری ہے پھر بھی جو دل پہ گزرتی تھی کہاں گزری ہے آپ ٹھہرے ہیں تو ٹھہرا ہے نظام عالم آپ گزرے ہیں تو اک موج رواں گزری ہے ہوش میں آئے تو بتلائے ترا دیوانہ دن گزارا ہے کہاں رات کہاں گزری ہے ایسے لمحے بھی گزارے ہیں تری فرقت میں جب تری یاد بھی اس دل پہ گراں ...

مزید پڑھیے

مری داستان حسرت وہ سنا سنا کے روئے

مری داستان حسرت وہ سنا سنا کے روئے مرے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے کوئی ایسا اہل دل ہو کہ فسانۂ محبت میں اسے سنا کے روؤں وہ مجھے سنا کے روئے مری آرزو کی دنیا دل ناتواں کی حسرت جسے کھو کے شادماں تھے اسے آج پا کے روئے تری بے وفائیوں پر تری کج ادائیوں پر کبھی سر جھکا کے روئے کبھی ...

مزید پڑھیے

وفا انجام ہوتی جا رہی ہے

وفا انجام ہوتی جا رہی ہے محبت خام ہوتی جا رہی ہے ذرا چہرے سے زلفوں کو ہٹا لو یہ کیسی شام ہوتی جا رہی ہے قیامت ہے محبت رفتہ رفتہ غم ایام ہوتی جا رہی ہے سنا ہے اب ترے لطف و کرم کی حکایت عام ہوتی جا رہی ہے دکھانے کو ذرا آنکھیں بدل لو وفا الزام ہوتی جا رہی ہے مرے جذب وفا سے خامشی ...

مزید پڑھیے

خواہش سے کہیں کوئی ماحول بدلتا ہے

خواہش سے کہیں کوئی ماحول بدلتا ہے دل شمع کا جلتا ہے تب موم پگھلتا ہے دیکھیں تو چراغوں کو اب کون بجھائے گا طاقوں میں لہو اپنا ہر رات کو جلتا ہے سوچا ہے کہ کچھ دن کو بیگانہ ہی بن جائیں ہم اپنا جسے سمجھیں بیگانہ نکلتا ہے اب سخت ضرورت ہے مے خانہ بدلنے کی ہر لب کے لیے ساقی پیمانہ ...

مزید پڑھیے

خوشبو ہے شرارت ہے رنگین جوانی ہے

خوشبو ہے شرارت ہے رنگین جوانی ہے یادوں کے پرستاں میں شیشے کی کہانی ہے ماضی کی حقیقت ہے اس دور میں افسانہ سیتا بھی کہانی ہے مریم بھی کہانی ہے دشمن سے خطر والو لمحوں پہ نظر رکھنا ہر لمحۂ ہستی بھی تلوار کا پانی ہے ہونٹوں کا مہک اٹھنا آنچل کا ڈھلک جانا ان پاک گناہوں کی تاریخ پرانی ...

مزید پڑھیے

ترے جمال کی زینت مری طلب سے ہے

ترے جمال کی زینت مری طلب سے ہے مری حیات میں خوشبو ترے سبب سے ہے نمود عشق کرم سے کبھی غضب سے ہے خمار چشم سے ہے شعلہ ہائے لب سے ہے کسے دماغ سر راہ ان سے بات کرے دلوں میں ایک خلش خوبیٔ ادب سے ہے قدم رکے ہیں کسی شوخ اجنبی کے لئے یہ ذوق دید بھی کچھ تیرے زلف و لب سے ہے جنون عشق سے اظہار ...

مزید پڑھیے

وہ عارض گلابی وہ گیسو گھنیرے

وہ عارض گلابی وہ گیسو گھنیرے اسی سمت ہیں دیدہ و دل کے پھیرے اجالے کی روداد وہ دل لکھے گا کہ جس دل سے پسپا ہوئے ہیں اندھیرے بڑا فرق ہے تیرے میرے جہاں میں ادھر ظلمت شب ادھر ہیں سویرے کسی سے کبھی آپ بیتی نہ کہنا امڈ آئیں گے ہر طرف سے اندھیرے خلوص دل و جاں مری کم نگاہی فریب مسلسل ...

مزید پڑھیے

دل بیتاب پر ڈالا ہے تیری یاد نے آنچل (ردیف .. ی)

دل بیتاب پر ڈالا ہے تیری یاد نے آنچل تری بخشی ہوئی اب رات طولانی نہیں ہوگی محبت میں ہم اپنے دل کو ویراں کر کے بیٹھے ہیں اب اپنی زندگی میں اور ویرانی نہیں ہوگی یہ زلفیں خم بہ خم یہ جسم بادہ رس یہ پیراہن مرے ناصح یہاں دل کی نگہبانی نہیں ہوگی تمہارے سامنے ہم درد دل بھی لے کے آئے ...

مزید پڑھیے

ہر نئے چہرے سے پیدا اک نیا چہرا ہوا

ہر نئے چہرے سے پیدا اک نیا چہرا ہوا طاق نسیاں پر ہے کوئی آئنہ رکھا ہوا بے وسیلہ اس جہاں میں موت بھی ممکن نہیں حیلۂ دار و رسن بھی ہے مرا سمجھا ہوا زخم گہرے کر رہی ہے ہر نئے مصرعے کی کاٹ شعر کہنے سے بھی دل کا بوجھ کب ہلکا ہوا زندگی کیا جانے کیوں محسوس ہوتا ہے مجھے تجھ سے پہلے بھی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1048 سے 4657