شاعری

سوال صبح چمن ظلمت خزاں سے اٹھا

سوال صبح چمن ظلمت خزاں سے اٹھا یہ نفع کم تو نہیں ہے جو اس زیاں سے اٹھا سفینہ رانئ مہتاب دیکھتا کوئی کہ اک تلاطم ضو جوئے کہکشاں سے اٹھا غبار ماہ کہ مقسوم تھا خلاؤں کا بکھر گیا تو ترے سنگ آستاں سے اٹھا غم زمانہ ترے ناز کیا اٹھاؤں گا کہ ناز دوست بھی کم مجھ سے سرگراں سے اٹھا مرے ...

مزید پڑھیے

ہم اپنے بخت سیہ کے اثر میں رہتے ہیں

ہم اپنے بخت سیہ کے اثر میں رہتے ہیں وہ رات ہے کہ ستارے نظر میں رہتے ہیں تماشہ گاہ طلوع و غروب سے ہٹ کر ہم اک سواد‌ شب بے سحر میں رہتے ہیں نہ تھی خدا کی زمیں تنگ جن کے قدموں پر فغاں کہ قید وہ دیوار و در میں رہتے ہیں وہ آگہی کے سمندر کہاں ہیں جن کے لئے تمام عمر یہ پیاسے سفر میں رہتے ...

مزید پڑھیے

اس طریقے کو عداوت میں روا رکھتا ہوں میں

اس طریقے کو عداوت میں روا رکھتا ہوں میں اپنے دشمن کے لیے حرف دعا رکھتا ہوں میں میں فقیری میں بھی اہل زر سے بہتر ہی رہا کچھ نہیں رکھتا مگر نام خدا رکھتا ہوں میں میں کبھی تنہا نہیں ہوتا سر کنج چمن وہ نہ ہوں تو ہاتھ میں دست صبا رکھتا ہوں میں میں نے کم کھویا سوا پایا ہے کار عشق ...

مزید پڑھیے

جیسے کسی سے وصل کا وعدہ وفا ہوا

جیسے کسی سے وصل کا وعدہ وفا ہوا یوں صبح دم چراغ سے شعلہ جدا ہوا زہراب غم کا کوئی اثر ہو تو کس طرح سینے میں دل ہے دل بھی لہو میں بجھا ہوا تجھ سے سدا بہار کو اندیشۂ خزاں پورا نہ ہو خدا کرے تیرا کہا ہوا اس چشم مے فروش سے پی جس کا ایک عمر اک شام کا بھی قرض بہ مشکل ادا ہوا دیتا ہے مجھ ...

مزید پڑھیے

مجھ پہ ایسا کوئی شعر نازل نہ ہو

مجھ پہ ایسا کوئی شعر نازل نہ ہو جس کی حدت مرے خوں میں شامل نہ ہو فکر ایسے محیط سخن کی کرو جس کی امواج کا کوئی ساحل نہ ہو آج اک بنت مریم ہے آغوش میں مجھ پہ اے روح قدس آج نازل نہ ہو بے محابا ملے ہجر ہو با وصال کوئی دیوار رستے میں مائل نہ ہو شاخ پر ہے گماں گل سے اندیشہ ہے یہ بھی خنجر ...

مزید پڑھیے

بہ ہر عالم برابر لکھ رہا ہوں

بہ ہر عالم برابر لکھ رہا ہوں میں پیاسا ہوں سمندر لکھ رہا ہوں صدف اندر صدف تھے جو معانی انہیں گوہر بہ گوہر لکھ رہا ہوں نہیں یہ شاعری ہرگز نہیں ہے میں خود اپنا مقدر لکھ رہا ہوں ہر اک طفل قلم یہ سوچتا ہے میں کل دنیا سے بہتر لکھ رہا ہوں نظر آتی نہیں جو دل کی دنیا اسے منظر بہ منظر ...

مزید پڑھیے

مجھے ملا وہ بہاروں کی سر خوشی کے ساتھ

مجھے ملا وہ بہاروں کی سر خوشی کے ساتھ گل و سمن سے زیادہ شگفتگی کے ساتھ وہ رات چشمۂ ظلمات پر گزاری تھی وہ جب طلوع ہوا مجھ پہ روشنی کے ساتھ اگر شعور نہ ہو تو بہشت ہے دنیا بڑے عذاب میں گزری ہے آگہی کے ساتھ یہ اتفاق ہیں سب راہ کی مسافت کے چلے کسی کے لیے جا ملے کسی کے ساتھ برا نہیں ہے ...

مزید پڑھیے

خواب کی صورت کبھی ہم رنگ افسانہ ملے

خواب کی صورت کبھی ہم رنگ افسانہ ملے چاند جیسے لوگ ہم سے ماہتابانہ ملے دیدہ و دل میں بسا لی اس کے کوچے کی ہوا اس کی زلفوں کی مہک سے بھی اسیرانہ ملے ہم بھی اک بت کی پرستش کے لیے بیتاب ہیں کون جانے کب محبت کا صنم خانہ ملے آرزو مند تماشہ ہیں مری تنہائیاں کوئی کاشانہ نہیں تو کوئی ...

مزید پڑھیے

جسے لکھ لکھ کے خود بھی رو پڑا ہوں

جسے لکھ لکھ کے خود بھی رو پڑا ہوں میں اپنی روح کا وہ مرثیہ ہوں مری تنہائیوں کو کون سمجھے میں سایہ ہوں مگر خود سے جدا ہوں سمجھتا ہوں نوا کی شعلگی کو سکوت حرف سے لمس آشنا ہوں کسی سے کیا ملوں اپنا سمجھ کر میں اپنے واسطے بھی نارسا ہوں کوئی سورج ہے فن کا تو مجھے کیا میں اپنی روشنی ...

مزید پڑھیے

اصنام مال و زر کی پرستش سکھا گئی

اصنام مال و زر کی پرستش سکھا گئی دنیا مجھے بھی عابد دنیا بنا گئی وہ سنگ دل مزار وفا پر بنام عشق آئی تو میرے نام کا پتھر لگا گئی میرے لیے ہزار تبسم تھی وہ بہار جو آنسوؤں کی راہ پہ مجھ کو لگا گئی گوہر فروش شبنمی پلکوں کی چھاؤں میں کیا آگ تھی جو روح کے اندر سما گئی میرے سخن کی داد ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1050 سے 4657