پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو کو کلین سویپ کردیا

پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو تین میچوں سیریز میں وائٹ واش کردیا۔ امام الحق مین آف دی سیریز قرار پائے۔ لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کی مڈل آرڈر بیٹنگ کہاں ہے؟ کس کھلاڑی نے سب سے زیادہ مایوس کیا؟ کون سا کھلاڑی شاہد آفریدی بننے جارہا ہے؟ پاکستان کا یہ سیریز جیتنا کیوں ضروری تھا؟ ویسٹ انڈیز کے کپتان خوش کیوں ہے؟ آئیے ان کے جواب تلاش کرتے ہیں۔

پاکستان کا قومی کھیل تو ہاکی لیکن کرکٹ کی مقبولیت سب سے زیادہ ہے۔ حالیہ دنوں میں چار بار ورلڈ چمپیئن رہنے والی پاکستان ہاکی ٹیم دوسری بار ہاکی ورلڈ کپ کے لیے کوالیافئی کرنے میں ناکام ہوگئی۔ جبکہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کو تین میچوں کی ون ڈے سیریز وائٹ واش کرکے کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے والی آٹھ ٹیموں میں چوتھے نمبر پر آگیا۔ اس لیے اب حکومت کرکٹ کو قومی کھیل کا درجہ دے دے۔

ملتان میں شدید گرمی کے باوجود شائقین کی ایک بڑی تعداد کا میچ دیکھنے آنا پاکستان کے لیے نیک گون ثابت ہوا۔ پاکستان نے ون ڈے سیریز کے تینوں میچ جیت کر ویسٹ انڈیز کو کلین سویپ کردیا اور ویسٹ انڈیز سے ایک درجے اوپر پوزیشن حاصل کرلی۔ اگرچہ تینوں میچوں میں کامیابی پاکستان نے حاصل کی لیکن کئی پہلوؤں سے پاکستانی ٹیم کے لیے تشویش بھی پیدا کرگئی۔۔۔۔جن پر پاکستان کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

پہلے ہم ان تینوں میچوں کا خلاصہ پیش کرتے ہیں، پھر چند اہم پہلوؤں کی طرف توجہ دلائیں گے کہ کون چھا رہا، کس نے مایوس کیا، یہ سیریز جیتنا پاکستان کے لیے کیوں ضروری تھا، کیا ویسٹ انڈیز کمزور ٹیم ہے، پاکستان کو کن پہلوؤں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

پاکستان نے سیریز 3-0 سے جیت لی

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان تین ون ڈے میچوں پر مشتمل سیریز 8 جون تا 12 جون تک ملتان میں کھیلی گئی۔ اس سے قبل یہ سیریز راولپنڈی میں شیڈول تھی لیکن پاکستان کے سیاسی حالات کے پیش نظر یہ تینوں میچ ملتان منتقل کرنے پڑے۔ پاکستان نے تینوں میچ میں کامیابی حاصل کی۔

پہلا میچ 8 جون کو کھیلا گیا۔ ٹاس ویسٹ انڈیز  نے جیتا اور پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ویسٹ انڈیز نے پہلے کھیلتے ہوئے 8 وکٹوں کے نقصان پر 305 رنز بنائے۔ شائے ہوپ 127 اور شمارہ بروکس 70 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ پاکستان نے 306 کے رنز کو آخری اوور میں چار گیندیں قبل یہ ہدف عبور کرلیا۔ کپتان بابر اعظم نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 103 رنز بنائے۔ محمد رضوان 59 اور امام الحق 65 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ خوش دل شاہ نے 23 بالوں پر فیصلہ کن 41 رنز بناتے ہوئے پاکستان کو جیت سے ہمکنار کیا۔ مین آف دی میچ خوش دل شاہ رہے۔ سوشل میڈیا پر "خوش دل شاہ نے خوش کردیا" تبصرہ ٹرینڈ کرتا رہا۔

دوسرا میچ 10 جون کو منعقد ہوا۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ امام الحق 72 اور بابر اعظم 77 رنز کے ساتھ ذمہ دارانہ بیٹنگ اور پاکستان نے 275 بنائے۔ ویسٹ انڈیز 276 کا ٹارگٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی اور پوری ٹیم 155 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ محمد نواز نے 19 رنز دے کر 4  وکٹیں حاصل کیں اور مین آف دی میچ قرار پائے۔ اس میچ مین ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ لائن بری طرح ناکام رہی۔ چھے کھلاڑی ڈبل فگر (دہرا ہندسہ) عبور کیے بغیر پویلین لوٹ گئے۔

شمارہ بروکس نے 42 ، کائل میئرز نے 33 اور کپتان نکولس پورَن نے 25 رنز بناکر نمایاں رہے۔ پاکستان تین میچوں کی سیریز اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

تیسرا میچ 12 جون کو کھیلا گیا۔ اگرچہ موسم کی خرابی نے میچ متاثر کیا لیکن میچ دو اوورز کی کمی کے ساتھ مکمل کیا گیا۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 9 وکٹوں کے نقصان پر 269 رنز بنائے۔ پاکستان کی 5 وکٹیں 55 کے سکور پر گر چکی تھیں۔ مٹی طوفان کے وقت جب میچ کچھ دیر کے لیے روکا گیا تو پاکستان 155 رنز مکمل کرچکا تھا۔ البتہ وقفے کے بعد شاداب خان نے اپنے کیریئر کے سب سے زیادہ86 رنز کرکے پاکستانی ٹیم کو ایک نسبتاً مضبوط ہدف قائم کرنے میں کامیابی دلائی۔ ویسٹ انڈیز 270 کے ہدف کا پیچھا کرتے ہوئے 216 رنز پر پوری ٹیم ڈھیر ہوگئی۔ اس طرح پاکستان نے تینوں میچ جیت کر ویسٹ انڈیز کو وائٹ واش کردیا۔شاہ نواز دھانی نے اس میچ کے ذریعے انٹرنیشنل ون ڈے میں اپنا آغاز (ڈیبیو) کیا۔ شاداب خان نے بیٹنگ کی طرح باؤلنگ میں بھی ویسٹ انڈیز کے لیے مشکل ثابت ہوئے اور 62 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں اور مین آف دی میچ رہے۔

سیریز کا بہترین کھلاڑی کون رہا؟

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان تین روزہ ون ڈے سیریز میں امام الحق اس ایونٹ کے بہترین کھلاڑی (مین آف دی سیریز) قرار پائے۔ امام احق نے تینوں میچوں میں نصف سنچری سکور کی۔ انھوں نے پہلے میچ مین 65، دوسرے میں 72 اور تیسرے میچ میں 62 رنز بنائے۔

تینوں میچوں میں مڈل آرڈر بیٹنگ ناکام رہی لیکن شاداب خان نے تینوں میچوں میں پاکستان کی لاج رکھ لی۔ تیسرے میچ میں اداب خان کی ذمہ دارانہ بیٹنگ کی وجہ سے پاکستان 9 وکٹوں کے نقصان پر 269 رنز کا ہدف دینے میں کامیاب رہا۔ جبکہ باؤلنگ میں بھی شاداب خان چھائے رہے اور انھوں نے 4 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

 کس کھلاڑی نے مایوس کیا؟

اس سیریز میں جس کھلاڑی نے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ تھے محمد رضوان۔ وہ تینوں میچوں میں قابل ذکر کارکردگی نہ دکھا سکے۔ پاکستان کی مڈل آرڈر بیٹنگ میں امام الحق اور فخر زمان کے بعد محمد رضوان سب سے زیادہ تجربہ کار بلے باز ہیں لیکن ٹی ٹوینٹی کی نسبت ان کی ون ڈے کی کارکردگی یکسر مختلف اور مایوس کن رہی۔ وہ پہلے میچ میں 59 رنز بنائے لیکن اس وقت آؤٹ ہوگئے جب ٹیم کو ان کو اشد ضرورت تھی۔ جبکہ  دوسرے اور تیسرے میچ میں 15 اور 11 رنز بناسکے۔

شاہین شاہ آفریدی بھی اس سیریز میں قابل ذکر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔ وہ پہلے میچ میں ایک وکٹ اور دوسرے میچ میں دو وکٹیں لیں۔ جبکہ تیسرے میچ میں ان کی وجہ شاہ نوازدھانی کو شامل کیا گیا۔

پاکستان کی مڈل آرڈر بیٹنگ کہاں ہے؟

حالیہ ون ڈے سیریز میں اپکستان کی مڈل آرڈر بیٹنگ بری طرح ناکام رہی۔ یہ سوال ضرور اٹھتا ہے کہ ٹیم میں صرف بابر اعظم اور امام الحق ہی دو بیٹسمین ہیں؟ محمد رضوان اور محمد حارث نے ساری امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ جیسا کہ پہلے ذکر کیا جاچکا ہے کہ محمد رضوان نے سب سے زیادہ مایوس کیا۔ محمد حارث نے اس سیریز میں اپنے انٹرنیشنل ون ڈے کیریئر کا آغاز کیا لیکن انھوں نے بھی کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھائی۔ وہ تین میچوں میں دو بار کھیلے، ایک میچ میں صفر پر آؤٹ ہوگئے اور دوسرے میچ میں محض چھے رنز بناسکے۔

سیریز جیتنا پاکستان کے لیے کیوں ضروری تھا؟

پاکستان نے کے لیے ویسٹ اینڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنا بڑا اہم تھا۔ اس سیریز سے قبل پاکستان آئی سی سی ورلڈ کپ سپر لیگ رینکنگ میں ساتویں درجے پر تھا۔اس وقت پاکستان 15 میں سے 9 میچ جیت کر 90 پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے جبکہ ویسٹ انڈیز کا نمبر اب پانچواں ہے۔  بنگلہ دیش، افغانستان اور انگلینڈ پہلے درجوں پر براجمان ہیں۔ جبکہ سری لنکا، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں پہلی آٹھ ٹیموں میں شامل نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ آئی سی سی ورلڈ کپ سپر لیگ میں پہلی آٹھ ٹیمیں براہ راست آئندہ برس ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرلیں گی۔ اس اعتبار سے پاکستان اس وقت مضبوط پوزیشن میں ہے، حالیہ سیریز جیتنا پاکستان کے لیے نیک شگون ثابت ہوا۔

پاکستان میں ویسٹ انڈیز کپتان کو خوش کردیا

پاکستان اور ویسٹ انڈیز ون ڈے سیریز میں سب سے زیادہ خوشی ویسٹ انڈیز کے کپتان نکولس پورَن کی ہے۔ پاکستانی بلے بازوں نے نکولس کو بولر بنا دیا۔

 انھوں نے تیسرے میچ میں پہلی بار چار وکٹیں حاصل کیں۔ یہ ان کا 43 واں ون ڈے میچ تھا اور وہ اس سے قبل صرف تین گیندیں بطور باؤلر کرواچکے تھے۔ یعنی یہ ان کا دوسرا موقع تھا جب وہ باؤلنگ کروا رہے تھے۔

تیسرے میچ کی جھلکیاں دیکھیے اس ویڈیو میں

 

متعلقہ عنوانات