ادبی لطائف

عیب دار کی قربانی

جھریا (دھنباد) بہار میں جناب کنور مہندر سنگھ بیدی کی نظامت میں مشاعرہ ہورہا تھا۔مرحوم ناظرخیامی نے اپنے مزاحیہ کلام اور اس سے بھی بہتر گفتگو سے مشاعرہ لوٹ لیا۔ اس کے بعد کنور صاحب خود کھڑے ہوئے اور فرمایا۔ ’’حضرات ناظرنے اپنے فن سے دلوں پر فتح پائی ہے ۔ آپ سب زندگی کی ...

مزید پڑھیے

والدین کا سعادت مند ہونا

کسی صاحب نے ایک بارمجاز سے پوچھا ۔ ’’کیوں صاحب! آپ کے والدین آپ کی رندانہ بے اعتدالیوں پر کچھ اعتراض نہیں کرتے ؟‘‘ ’’جی نہیں۔‘‘ مجاز بولے۔ ’’کیوں...؟‘‘ ’’لوگوں کی اولاد سعادت مند ہوتی ہے لیکن خوش قسمتی سے میرے والدین سعادت مند ہیں۔‘‘

مزید پڑھیے

اقبال کی روح کو تکلیف

کسی جلسہ میں سردار جعفری اقبال کی شاعری پر گفتگو کررہے تھے ۔ ادھر ادھر کی باتوں کے بعد جب سردار نے یہ انکشاف کیا کہ اقبال بنیادی طور پر اشتراکی نقطۂ نظر کے شاعر تھے تو مجمع میں سے کوئی ’’مرد مومن ‘‘ چیختے ہوئے بولا۔’’جعفری صاحب !آپ یہ کیا کفر فرمارہے ہیں ۔ شاعرمشرق اور ...

مزید پڑھیے

’’ہندوستان‘‘ کا ایڈیٹر

’’ہندوستان‘‘ کا ایڈیٹر زہرہ انصاری سے ایک بار مجاز نے حیات اللہ انصاری کا تعارف کرایا ۔ اس زمانے میں حیات اللہ انصاری صاحب ’’ہندوستان‘‘ کے ایڈیٹر تھے ۔ مجازنے کہا: ’’آپ’ہندوستان ‘ کے ایڈیٹر ہیں۔‘‘ زہرہ نے زوردے کر کہا ’’اچھا، آپ ہندوستان کے ایڈیٹر ہیں؟‘‘ مجاز کو ...

مزید پڑھیے

گریبان اور چاک گریبان

’’عصمت چغتائی ! تم لکھنؤ سے میرے لیے چیزیں لانا مت بھولنا۔ ایک تو کرتے دوسرے مجاز ۔‘‘ عصمت لکھنؤ میں مجاز سے ملیں تو شاہد لطیف کی فرمائش دہرادی ۔ مجاز نے جواب دیا: ’’اچھا گریباں اور چاک گریباں دونوں کو منگوایا ہے ۔‘‘

مزید پڑھیے

مارواڑی سیٹھ اور مجاز کا تخلص

مارواڑی سیٹھ اور مجاز کا تخلص مجاز بمبئی میں تھے ۔ کسی مارواڑی سیٹھ نے جو مجاز سے غائبانہ عقیدت رکھتا تھا مجاز سے ملاقات کی اور چلتے وقت بڑے تکلف کے ساتھ پوچھا: ’’مجاز صاحب معاف کیجئے گا ، کیا میں آپ کا تخلص پوچھ سکتا ہوں؟‘‘ مجاز نے گردن جھکا کر چپکے سے کہا: ’’اسرارالحق ‘‘

مزید پڑھیے

نقادوں پر لعنت!

’’میں متواتر کئی سالوں سے شعر کہہ رہا ہوں اور اردو شاعری میں کامیاب تجربے کرچکا ہوں ۔ میرے متعدد منظوم شاہکار اردو ادب میں ایک تاریخی اضافے کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ لیکن اس کے باوجود جب یہ نقاد حضرات اردو شاعروں کا جائزہ لیتے ہیں تو مجھے نظر انداز کردیتے ہیں ۔‘‘ سلام مچھلی شہری ...

مزید پڑھیے

مجلس وعظ میں مجاز

مجاز اپنی نیم دیوانگی کی حالت میں ایک بار کسی مجلس وعظ میں پہنچ گئے ۔ ان کے کسی جاننے والے نے حیرت زدہ ہوکر پوچھا: ’’حضرت مجاز! آپ اور یہاں؟‘‘ ’’جی ہاں...‘‘مجاز نے بہت سنجیدگی سے جواب دیا ۔ ’’آدمی کو بگڑتے کیا دیر لگتی ہے بھائی ۔‘‘

مزید پڑھیے

ساغر کا انگوٹھا

ایک مشاعرے کے اختتام پر جب ساغر نظامی کو اصل طے شدہ معاوضہ سے کم رقم دی گئی اور اس کی رسید ان کے سامنے رکھی گئی تو وہ اسے دیکھتے ہی ایک دم پھٹ پڑے۔’’میں اس پر دستخط نہیں کرسکتا۔‘‘ اتنے میں مجاز وہاں آئے ۔ انہوں نے یہ جملہ سنا تو نہایت معصومیت سے منتظم کو مشورہ دینے ...

مزید پڑھیے

گھڑی ساز محبوبہ

مجاز ایک مشاعرہ میں نظم سنانے کے لئے کھڑے ہوئے ۔بمبئی کے ایک سیٹھ جو ان کے پرستار تھے ، ان کے ذہن میں مجازکی نظم’’نرس‘‘ کا یہ مصرعہ تھا مگر نظم کا عنوان یاد نہ تھا ۔ ’کبھی سوز تھی وہ کبھی ساز تھی وہ‘ چنانچہ سیٹھ صاحب نے فرمائش کرتے ہوئے کہا: ’’مجازصاحب ! اپنی وہ نظم سنائیے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 23 سے 29