گھڑی ساز محبوبہ
مجاز ایک مشاعرہ میں نظم سنانے کے لئے کھڑے ہوئے ۔بمبئی کے ایک سیٹھ جو ان کے پرستار تھے ، ان کے ذہن میں مجازکی نظم’’نرس‘‘ کا یہ مصرعہ تھا مگر نظم کا عنوان یاد نہ تھا ۔
’کبھی سوز تھی وہ کبھی ساز تھی وہ‘
چنانچہ سیٹھ صاحب نے فرمائش کرتے ہوئے کہا:
’’مجازصاحب ! اپنی وہ نظم سنائیے ۔
’’گھڑی سوز تھی وہ گھڑی ساز تھی وہ
مجازنے مسکراکر کہا:
’’حضرات، نظم کا عنوان ہے گھڑی ساز اور نرس ۔‘‘ اور پھر قہقہوں کے درمیان نظم سنانا شروع کردی۔