نقادوں پر لعنت!

’’میں متواتر کئی سالوں سے شعر کہہ رہا ہوں اور اردو شاعری میں کامیاب تجربے کرچکا ہوں ۔ میرے متعدد منظوم شاہکار اردو ادب میں ایک تاریخی اضافے کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ لیکن اس کے باوجود جب یہ نقاد حضرات اردو شاعروں کا جائزہ لیتے ہیں تو مجھے نظر انداز کردیتے ہیں ۔‘‘
سلام مچھلی شہری نے بہت ہی جذباتی انداز میں اداس ہوکر مجازسے گلہ کرتے ہوئے کہا۔
’’تم کوئی غم نہ کرو‘ ڈیرسلام۔‘‘
مجازنے اسے ڈھارس دیتے ہوئے کہا۔
’’تمہاری ایک ایک نظم دنیا بھر کی متعدد زبانوں مثلاروسی ، چینی ، جاپانی، انگریزی اور فرانسیسی زبان میں ترجمہ کی جائے گی اور پھر ‘‘
’’اور پھر...؟‘‘
’’اور پھر...‘‘ مجازکے چہرے پر مسکراہٹ کی جھالر سی تن گئی ۔
’’اور پھر میں ان زبانوں سے تمہاری نظموں کا اردو زبان میں ترجمہ کروں گا...اور پھر یہ دنیائے ادب اور یہ تمام نقاد تمہارے صحیح مرتبہ اور عظمت کو تسلیم کریں گے ۔‘‘