ادبی لطائف

سب کچھ اللہ نے دے رکھا ہے شوہر کے سوا

کلکتہ کی مشہور مغنیہ گوہر جان ایک مرتبہ الہ آباد گئی اور جانکی بائی طوائف کے مکان پر ٹھہری ۔ جب گوہر جان رخصت ہونے لگی تو اپنی میزبان سے کہا کہ ’’میرا دل خان بہادر سید اکبر الہ آبادی سے ملنے کو بہت چاہتا ہے ۔‘‘ جانکی بائی نے کہا کہ’’ آج میں وقت مقرر کرلوں گی ، کل چلیں گے ۔‘‘ ...

مزید پڑھیے

ماسٹر جی

لڑکا : (حساب کے ٹیچر سے) جناب ! ہندی کے ماسٹر صاحب ہندی میں، اردو کے ماسٹر صاحب اردو میں، اور انگریزی کے ماسٹر صاحب انگریزی میں پڑھاتے ہیں۔ پھر آپ بالکل حساب ہی کی زبان میں کیوں نہیں پڑھاتے ہیں؟ ماسٹر صاحب: زیادہ تین پانچ مت کرو، نو دو گیارہ ہوجاؤ۔ ورنہ تین تیرہ کردوں گا۔

مزید پڑھیے

ایک آنکھ کا وائسرائے

مولانا عبدالمجید سالکؔ ہشاش و بشاش رہنے کے عادی تھے اور جب تک دفتر میں رہتے ،دفتر قہقہہ زار رہتا ۔ ان کی تحریروں میں بھی ان کی طبیعت کی طرح شگفتگی ہوتی تھی ۔ جب لارڈ ویول ہندوستان کے وائسرائے مقرر ہوئے تو سالکؔ نے انوکھے ڈھنگ سے بتایا کہ وہ ایک آنکھ سے محروم ہیں ۔ چنانچہ مولانا ...

مزید پڑھیے

دل جلے کا تبصرہ

عبدالمجید سالک کو ایک بار کسی دل جلے نے لکھا: ’’آپ اپنے روزنامہ میں گمراہ کن خبریں چھاپتے ہیں اور عام لوگوں کو بے وقوف بناکر اپنا الو سیدھا کرتے ہیں ۔‘‘ سالک صاحب نے نہایت حلیمی سے اسے جواب دیتے ہوئے لکھا: ’’ہم توجو کچھ لکھتے ہیں ملک و قوم کی بہبودی کے جذبہ کے زیر اثر لکھتے ...

مزید پڑھیے

بے غلمان کی جنت

گرمی کے موسم میں کوئی نو عمر ادیب عبدالمجید سالک سے ملنے آئے ۔ سالک صاحب کے کمرے میں بجلی کا پنکھا چل رہا تھا جس کی بھینی بھینی خوشبو پھیل رہی تھی اور ہر چیز قرینے سے نفاست سے رکھی ہوئی تھی ۔ وہ ادیب کمرے کی شاداب فضا سے متاثر ہوکر کہنے لگا۔ ’’سالک صاحب !آپ نے تو اپنے کمرے کو ...

مزید پڑھیے

مرغ وماہی کے پیٹ میں مشاعرہ

سالک صاحب ہندو پاک مشاعرے میں شرکت کے لیے دہلی آئے ہوئے تھے ۔مجمع احباب میں گھرے بیٹھے تھے کہ ایک صاحب ذوق نے اپنے یہاں کھانے پر تشریف لانے کی درخواست کی ۔ سالکؔ صاحب نے عذر پیش کیا تو خوشتر گرامی نے کہا کہ’’ مولانا ان کی دل شکنی نہ کیجئے،دعوت قبول کرلیجئے ۔‘‘ سالک ؔ صاحب نے ...

مزید پڑھیے

جانور اور جاندار کا فرق

ایک زمانے میں سالک کی مولانا تاجور سے شکر رنجی ہوگئی ۔ ایک محفل میں ادیب شاعر جمع تھے ،کسی نے سالکؔ سے پوچھا’’تاجور اور تاجدار میں کیا فرق ہے ؟‘‘ سالکؔ نے جواب دیا۔’’وہی جو جانور اور جاندار میں ہے ۔‘‘

مزید پڑھیے

بے ایمان خانہ؟

سالکؔ صاحب روزمانہ’’زمیندار ‘‘ میں فکاہیہ کالم ’’افکار و حوادث ‘‘ لکھا کرتے تھے ۔ ایک زمانے میں وہ ایک بار دہلی آئے تو خواجہ حسن نظامی سے ملنے کے لیے بستی نظام الدین گے ۔ خواجہ صاحب بڑے تپاک سے پیش آئے اور درگاہ دکھانے کے لیے ان کو ساتھ لے کے چلے ۔ ایک معمولی سے مکان کی طرف ...

مزید پڑھیے

پان فروش ایڈیٹر

مولانا عبدالمجید سالک ؔ روزنامہ’’زمیندار‘‘ کے ایڈیٹر تھے ۔ ترک موالات کی تحریک میں برطانیہ کے خلاف مضامین لکھنے کی پاداش میں گرفتار ہوئے اور ایک سال قید بامشقت کی سزاپائی ۔ اس کے بعد’’زمیندار ‘‘ کے بہت سے ایڈیٹر گرفتار ہوئے ۔ ہوم ممبر سرجان مینار ڈجیل کے معائنے کے لیے ...

مزید پڑھیے

وائسرائے اور بائیں ہاتھ کا کھیل

لارڈارون ہندوستان کے وائسرائے مقرر ہوئے ۔ ان کا دایاں ہاتھ جنگ میں کٹ چکا تھا ۔ مختلف اخبار نے اس تقرری پر مخالفانہ انداز میں لکھا۔ لیکن مولانا سالکؔ نے ’افکار و حوادث ‘ میں جس طریقے سے لکھا وہ قابل تعریف ہے لکھتے ہیں: ’’ہندوستان پر حکومت کرناان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ۔‘‘

مزید پڑھیے
صفحہ 26 سے 26