ادبی لطائف

چودھری صاحب کا صابن!

علامہ اقبالؔ چودھری شہاب الدین سے ہمیشہ مذاق کرتے تھے ۔چودھری صاحب بہت کالے تھے۔ایک دن علامہ چودھری صاحب سے ملنے ان کے گھر گئے ۔ بتایا گیا کہ چودھری جی غسل خانے میں ہیں ۔ اقبال کچھ دیر انتظار میں بیٹھے رہے ۔ جب چودھری صاحب باہر آئے تو اقبالؔ نے کہا ’’پہلے آپ ایک بات بتائیے۔ آپ ...

مزید پڑھیے

اقبال ہمیشہ دیر ہی سے آتا ہے

علامہ اقبال بچپن ہی سے بذلہ سنج اور شوخ طبیعت واقع ہوئے تھے ۔ ایک روز (جب ان کی عمر گیارہ سال کی تھی ) انہیں اسکول پہنچنے میں دیر ہوگئی ۔ماسٹر صاحب نے پوچھا’’اقبال تم دیر سے آئے ہو۔‘‘ اقبال نے بے ساختہ جواب دیا۔’’جی ہاں! اقبال ہمیشہ دیر ہی سے آتا ہے ۔‘‘

مزید پڑھیے

انوکھی تصنیف

علامہ اقبال کو حکومت کی طرف سے ’’سر‘‘ کا خطاب ملا تو انہوں نے اسے قبول کرنے کی یہ شرط رکھی کہ ان کے استاد مولانا میر حسن کو بھی ’’شمس العلماء ‘‘ کے خطاب سے نوازا جائے ۔حکام نے یہ سوال اٹھایا کہ ان کی کوئی تصنیف نہیں، انہیں کیسے خطاب دیا جاسکتا ہے ! علامہ نے فرمایا۔’’ان کی ...

مزید پڑھیے

مجھے علم آیا نہ انہیں عقل

اکبرکے مشہور ہوجانے پر بہت سے لوگوں نے ان کی شاگردی کا دعوی کردیا ۔ ایک صاحب کو دور کی سوجھی ۔ انہوں نے خود کو اکبر کا استاد مشہور کردیا ۔ اکبر کو جب یہ اطلاع پہنچی کہ حیدرآباد میں ان کے ایک استاد کا ظہور ہوا ہے ، تو کہنے لگے ،’’ہاں مولوی صاحب کا ارشاد سچ ہے ۔ مجھے یاد پڑتا ہے ...

مزید پڑھیے

جان من تم تو خود پٹاخہ ہو

ایک دن اکبر الہ آبادی سے ان کے ایک دوست ملنے آئے ۔اکبرؔ نے پوچھا: ’’کہئے آج ادھر کیسے بھول پڑے۔‘‘ انہوں نے جواب دیا ،’’ آج شب برات ہے۔ لہذا آپ سے شبراتی لینے آیا ہوں ۔‘‘اس پر اکبر الہ آبادی نے برجستہ جواب دیا: تحفۂ شب رات تمہیں کیا دوں جان من تم تو خود پٹاخہ ہو

مزید پڑھیے

ہر چند کہ کوٹ بھی ہے پتلون بھی ہے

الہ آباد کے ایک ایٹ ہوم میں اکبر الہ آبادی بھی شریک ہوئے ۔ وہاں طرح طرح کے انگریزی لباس پہنے ہوئے ہندستانی جمع تھے ۔ ایک کالے صاحب بھی تھے۔ ان کو انگریزی لباس جچتا نہ تھا ۔ ان پر حضرت اکبر الہ آبادی نے پھبتی کسی ۔ ہر چند کہ کوٹ بھی ہے پتلون بھی ہے بنگلہ بھی ہے پاٹ بھی صابون بھی ...

مزید پڑھیے

خالو کے آلو

اکبرالہ آبادی دلی میں خواجہ حسن نظامی کے ہاں مہمان تھے ۔ سب لوگ کھانا کھانے لگے تو آلو کی ترکاری اکبر کو بہت پسند آئی ۔ انہوں نے خواجہ صاحب کی دختر حور بانو سے (جو کھانا کھلارہی تھی ) پوچھا کہ بڑے اچھے آلو ہیں ۔ کہاں سے آئے ہیں ؟ اس نے جواب دیا کہ میرے خالو بازار سے لائے ہیں ۔ اس پر ...

مزید پڑھیے

حوروں کا نزول

اکبر الہ آبادی ایک بار خواجہ حسن نظامی کے ہاں مہمان تھے ۔ دو طوائفیں حضرت نظامی سے تعویذ لینے آئیں ۔ خواجہ صاحب گاؤ تکیہ سے لگے بیٹھے تھے ۔ اچانک ان کے دونوں ہاتھ اوپر کو اٹھے اور اس طرح پھیل گئے جیسے بچے کو گود میں لینے کے لیے پھیلتے ہیں اور بے ساختہ زبان سے نکلا’’ آئیے آئیے ...

مزید پڑھیے

ڈاڑھی سے مونچھ تک

نامور ادیب اور شاعر مرحوم سید اکبر حسین اکبرؔ الہ آبادی اپنی روشن خیالی کے باوجود مشرقی تہذیب کے دلدادہ تھے اور وضع کے پابند ۔ داڑھی منڈوانے کا روا ج ہندوستان میں عام تھا ۔ لیکن لارڈ کرزن جب ہندوستان آئے تو ان کی دیکھا دیکھی مونچھ بھی صفایا ہونے لگی ۔ پہلے پہل خان بہادر سید آل ...

مزید پڑھیے

انتڑیوں کا قل ھو اللہ پڑھنا

ایک مرتبہ حضرت اکبر الہ آبادی کے ایک دوست نے انہیں ایک ٹوپی دکھائی جس پر قل ہواللہ کڑھا ہوا تھا۔ آپ نے دیکھتے ہی فرمایا۔ ’’بھئی بہت عمدہ ہے ۔ کسی دعوت میں کھانا ملنے میں دیر ہوجائے تو یہ ٹوپی پہن لیا کرو۔ سب سمجھ لیں گے انتڑیاں قل ہو اللہ پڑھ رہی ہیں ۔‘‘

مزید پڑھیے
صفحہ 25 سے 26