مرغ وماہی کے پیٹ میں مشاعرہ

سالک صاحب ہندو پاک مشاعرے میں شرکت کے لیے دہلی آئے ہوئے تھے ۔مجمع احباب میں گھرے بیٹھے تھے کہ ایک صاحب ذوق نے اپنے یہاں کھانے پر تشریف لانے کی درخواست کی ۔ سالکؔ صاحب نے عذر پیش کیا تو خوشتر گرامی نے کہا کہ’’ مولانا ان کی دل شکنی نہ کیجئے،دعوت قبول کرلیجئے ۔‘‘ سالک ؔ صاحب نے اپنے روایتی تبسم کے ساتھ فرمایا کہ:
’’مرغ و ماہی کی اس دعوت کو قبول کرنے میں تو کوئی عذر نہیں ، لیکن خطرہ یہ ہے کہ مرغ و ماہی کے پیٹ میں مشاعرہ بھی چھپا ہوا ہے ‘‘ ان کے اس جملہ پر محفل احباب قہقہہ زار بن گئی ۔