بوڑھوں کو جوان کردینے والی جن سنگ کیا ہے؟یہ کب اور کیسے استعمال کی جائے ؟

جن سنگ کے بارے میں مختلف روایات اور عجیب و غریب حکایات ہوسکتا ہے آپ نے بھی سنی ہوں۔ان حیران کن معلومات یا افسانوی باتوں کی وجہ سے ہی بعض لوگ اسے حقیقی دوا تسلیم نہیں کرتے ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جن سنگ بالکل اصل وجود رکھتی ہے اور چین میں صدیوں سے بہت سی ادویات میں استعمال ہوتی آئی ہے۔آئیے ہم آپ کو اس طلسماتی جڑی بوٹی کی حقیقت بتاتے ہیں ۔

جن سنگ ایک پودا ہے جو ادویاتی تاثیر رکھتا ہے۔چینی اطباءاور ڈاکٹروں کی نظر میں یہ پودا انسانی صحت کو برقرار رکھنے میں اکسیر کاکام کرتا ہے۔جن سنگ کا پودا اُونچائی میں تقریبا َ20انچ اوراس کا تنا بالکل سیدھاہوتاہے۔اس کی جڑ مضبوط ہوتی ہے جو کہ 5 سے7انچ تک لمبی اور تقریباً ایک سے تین انچ تک موٹی ہوتی ہےاوراصل چیز یہی وہ جڑ ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس میں پُر اثر اور حیات بخش صلاحتیں ہیں۔

جن سنگ کا پودا جاپان،شمالی چین اور شمالی امریکہ میں اُگایا جاتا ہے لیکن کوریا کے ماہرین ِطب کا یہ دعوی ٰہے کہ ان کے ملک کا یہ پودا سب سے بہترین اور گوناگوں خصوصیات کا حامل ہےجوکہ کسی دوسرے ملک کے جن سنگ میں اس طرح سے موجود نہیں۔جن سنگ تین قسم کی ہوتی ہے۔سفید جن سنگ جس کاپودا چارسال میں تیار ہوتا ہے۔سرخ جن سنگ کو حکومت کی سرپرستی میں کاشت کیا جاتا ہےاور بیرونی ممالک میں اس کی برآمد سے حکومت کو کافی زرِمبادلہ حاصل کیاجاتا ہے۔

تیسری قسم میں سب سے زیادہ قیمتی جن سنگ جنگلی اور خودرُو ہوتی ہے۔ اسے کوریائی زبان میں سن سم   بھی کہا جاتاہے۔جس کا مطلب ہے پہاڑی جن سنگ۔یہ انتہائی کم مقدار میں دستیاب ہے۔ اس کی چند ایک جڑیں کوریا کے شمال مغربی ساحل سے ملتی ہیں اور تقریباَ سوبرس پرانی ہیں۔شراب کہن کی  طرح جن سنگ بھی جتنی پرانی ہو اس کو اتنی زیادہ موثر حیات آفریں تصور کیا جاتا ہے۔

تجربے سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ اسی پچاسی سال اور اس سے اوپر عمر کے لوگ جو کہ جن سنگ کا استعمال کرتے ہیں تندرست توانا اور صحت مند رہتے ہیں۔روایت ہے کہ چین کے ایک سرکاری اہلکار نے اسی غرض سے براعظم ایشیا کا دورہ کیا کہ کوئی ایسی بوٹی،پودا یا عنصر دریافت کیا جا سکے جو کہ ہمیشہ کے لیے برقرار رہنے والی صحت اور جوانی کی ضامن ہو۔ جب کوریا میں جن سنگ کی حیات بخش خصوصیات کا علم ہوا تو وہ اسے اپنے ساتھ چین لے گیا اور وہاں اس کی کاشت کا خصوصی انتظام کیا گیا۔

چین کی جڑی بوٹیوں کے ماہرین دعویٰ کرتے ہیں کہ جن سنگ ہمارے ملک کی بیشتر دواؤں کی تیاری میں ایک لازمی جُزو کے طور پر استعمال ہوتاہے۔اس کا رس ایک عمدہ ٹانک تصور کیاجاتا ہے۔یہ خراش اور زخموں کےلیے بھی بطورِ مرہم استعمال کیا جاتا ہے۔اس کی جڑ انسان کی ران سے مشابہ ہوتی ہےاور یہ آخر میں دوشاخہ ہوتی ہے۔ سائبیریا کی جنگلی جن سنگ بھی بہترین قسم کے طور پرمانی گئی ہےوہاں کے باشندے اسے اُبال کر بطور جوشاندہ سردرد،نزلہ،زکام،بخار،اور معدہ کے درد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔امریکہ میں اسی جوشاندہ کو زچگی کےدرد کی روک تھام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جن سنگ ہومیوپیتھک دوا کے طور پر بھی تیار کی گئی ہے جو کہ عام طور پر درج ذیل میں دی گئی علامات میں استعمال ہوتی ہے۔

ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہنری کلارک کے مطابق اس دوا کا اثر زیادہ ریڑھ کے نچلے حصہ کے حرام مغز پر ہوتا ہےجس کی وجہ سے کمر اور رانوں میں درد بستر یا سیٹ سے اٹھتے ہوئے ہوتا ہے۔ٹانگوں میں فالج کی سی بے حسی، پاؤں کی سوجن اور درد جو کہ چلنے سے مزید بڑھتا ہے۔ ڈاکٹر ہنری کلارک مزید لکھتے ہیں کہ دائیں طرف کولہے سے پاؤں تک رات کے وقت درد ہوتا ہے۔اس کے علاوہ جن سنگ کی اہم علامات میں کمر درد،شیاٹیکا اور بار بار پیشاب کی حاجت ہے۔ یہ دوا ٹانگوں کی تھکن کو دور کرکے جسم اور دماغ کی تقویت دیتی ہےاور ایک سرور اور سرشاری کی کیفیت پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

اس دوا میں جسم کے دائیں طرف کی زیادہ علامات پائی جاتی ہیں۔دردناف سے دائیں طرف اوپر سے شروع ہو کر نیچے رانو ں تک جائے،منہ اور ہونٹوں پر خشکی،چکر،منہ اور گلاہوا میں جانے سے متاثر ہوتے ہوں اس کے علاوہ رات کے وقت علامات میں شدت آجاتی ہو۔

مخصوص علامات:

ذہنی کیفیت میں حادثات کا ڈر(Apprehension)،رونے کی خواہش،آنے والے وقت کی فکر ہیجان اور سر کا بھاری پن، آنکھوں کے ساتھ دھبے،آدھے سر کا درد، چیزیں دوگنی دکھائی دیں (Diplopia)،گلے کے غدود کا ورم پیٹ درد اور اس میں گڑگڑاہٹ، ہر قسم کی جسمانی کمزوری،ریڑھ میں سردی کا احساس،رانوں کے اندرونی حصہ میں خارش والے دانے، ٹانگوں میں سختی، جوڑوں میں اکڑن۔

متعلقہ عنوانات