Zulfeqar Ahmad

ذوالفقار احمد

ذوالفقار احمد کی نظم

    موت حیات کے شجر کا پھل ہے

    موت حیات کے شجر کا پھل ہے اسے بھی چکھ کر دیکھو بہت کنارے دیکھ چکے اب ندی سے مل کر دیکھو خاک پہ اپنی تدبیروں سے نقش بنائے کیا کیا بہت چلے ان رستوں پر اب ہوا میں چل کر دیکھو اور بھی دشت ہیں اور بھی در ہیں اس بستی سے میلوں باہر ان جیسے ہی اور بھی گھر ہیں جن کے آنگن جلتے بجھتے ایسے ہی ...

    مزید پڑھیے

    گر ہمارے ہونے سے

    گر ہمارے ہونے سے اس اداس بستی میں کوئی دل بہل جائے تشنہ لب زمینوں پر گر ہمارے خوں سے بھی اک گلاب کھل جائے ہم کو اپنے ہونے کا کچھ سراغ مل جائے

    مزید پڑھیے

    یہ بھی اپنی خواہش ہے

    چاندنی رات کے آئینے میں تم دیکھو جب اپنی صورت ہم بھی دیکھ سکیں یہ منظر یہی تو اپنی خواہش ہے پھول کہیں جو سرگوشی میں سارے بھید تمہارے تن کے ہم بھی سن پائیں یہ حکایت یہ بھی اپنی خواہش ہے

    مزید پڑھیے

    اپنے ہم وطنوں کے لیے

    یہ جو باغ کھلائے ہم نے ان باغوں کی ہریالی میں جو پھول کھلے وہ سب کا ہے یہ جو شہر بسائے ہیں ہم نے ان شہروں کی خوشبو میں بسا جو سانس ملے وہ سب کا ہے ان باغوں کی ہریالی میں ان شہروں کے بازاروں میں اک خوابوں جیسی صبح ملے اک صبح ملے جو سب کی ہو اک خوشیوں جیسی شام ملے اک شام ملے جو سب کی ...

    مزید پڑھیے

    خواب آور ساعتیں

    ایسا کیا دیکھا ہے ہم نے پردے میں خاموشی کے ایسا بھی کیا چھپا ہوا ہے اس گہری تاریکی میں وہ جو نہیں کوئی اور تو ہوگا ان لمحوں کی دوری میں

    مزید پڑھیے

    شیرازہ

    ریشمی ملبوس میں وہ گل رخوں کے قافلے اس رنگ و بو کے شیر میں ہم اجنبی دل سوختہ یادوں کے پیہم سلسلے محراب در سے جھانکتا ساقی کی چشم مست کا رک رک کے چلنا یاد ہے دنیائے بود و ہست کا اس داستاں کے باب میں وہ سیم تن شعلہ بجاں جن کے رخ تابندہ سے یہ گلستاں روشن ہوا جن کے لہو سے حرف بھی معنی کا ...

    مزید پڑھیے

    خوابوں کا شہر

    خوابوں میں ہمارے نخل اگے انہیں خاک ملی اشجار ہوئے کاغذ پہ تو رنگ تھے پھیکے سے پھولوں میں سجے گلزار ہوئے کبھی میدان اپنی راہ میں تھے کبھی کوہ پہ ہم نے خرام کیا انہیں منظروں میں تھا جو شہر بسا اسی شہر کو ہم نے امام کیا

    مزید پڑھیے

    پھر دکھ کیسا

    جب تم اپنے ہو اور ہم اپنے ہیں پھر دکھ کیسا جب خاک سے اگے فسانے اور دلوں میں چھپے خزانے سب ایک ہیں پھر دکھ کیسا جو تم نے لگائے تن پر اور ہم نے سجائے دل میں سب زخم ہیں پھر دکھ کیسا جب پھولوں کے چہرے پر اور دل سے بہتے لہو میں سب رنگ ہے پھر دکھ کیسا جب ندی میں بہتا پانی اور آنکھ سے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسا ساتھ ہے

    ترے بالوں میں کوئی پھول نہیں مرے ہاتھوں میں کوئی شمع نہیں ترے ہونٹوں پہ کوئی حرف نہیں مری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں میں بھی ہوں سفر میں تم بھی ہو یہ کیسا ساتھ

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2