گر ہمارے ہونے سے

گر ہمارے ہونے سے
اس اداس بستی میں
کوئی دل بہل جائے


تشنہ لب زمینوں پر
گر ہمارے خوں سے بھی
اک گلاب کھل جائے


ہم کو اپنے ہونے کا
کچھ سراغ مل جائے