Zulfeqar Ahmad

ذوالفقار احمد

ذوالفقار احمد کے تمام مواد

13 نظم (Nazm)

    موت حیات کے شجر کا پھل ہے

    موت حیات کے شجر کا پھل ہے اسے بھی چکھ کر دیکھو بہت کنارے دیکھ چکے اب ندی سے مل کر دیکھو خاک پہ اپنی تدبیروں سے نقش بنائے کیا کیا بہت چلے ان رستوں پر اب ہوا میں چل کر دیکھو اور بھی دشت ہیں اور بھی در ہیں اس بستی سے میلوں باہر ان جیسے ہی اور بھی گھر ہیں جن کے آنگن جلتے بجھتے ایسے ہی ...

    مزید پڑھیے

    گر ہمارے ہونے سے

    گر ہمارے ہونے سے اس اداس بستی میں کوئی دل بہل جائے تشنہ لب زمینوں پر گر ہمارے خوں سے بھی اک گلاب کھل جائے ہم کو اپنے ہونے کا کچھ سراغ مل جائے

    مزید پڑھیے

    یہ بھی اپنی خواہش ہے

    چاندنی رات کے آئینے میں تم دیکھو جب اپنی صورت ہم بھی دیکھ سکیں یہ منظر یہی تو اپنی خواہش ہے پھول کہیں جو سرگوشی میں سارے بھید تمہارے تن کے ہم بھی سن پائیں یہ حکایت یہ بھی اپنی خواہش ہے

    مزید پڑھیے

    اپنے ہم وطنوں کے لیے

    یہ جو باغ کھلائے ہم نے ان باغوں کی ہریالی میں جو پھول کھلے وہ سب کا ہے یہ جو شہر بسائے ہیں ہم نے ان شہروں کی خوشبو میں بسا جو سانس ملے وہ سب کا ہے ان باغوں کی ہریالی میں ان شہروں کے بازاروں میں اک خوابوں جیسی صبح ملے اک صبح ملے جو سب کی ہو اک خوشیوں جیسی شام ملے اک شام ملے جو سب کی ...

    مزید پڑھیے

تمام