تسنیم عابدی کے تمام مواد

24 غزل (Ghazal)

    دن کا راجا ہوتا ہے اور رات کی رانی ہوتی ہے

    دن کا راجا ہوتا ہے اور رات کی رانی ہوتی ہے ہر خوشبو کی اپنی اپنی ایک کہانی ہوتی ہے پہلے اک اک خواب سے ہم تعمیر تمنا کرتے ہیں پھر دل میں تعبیر کی خود ہی خاک اڑائی ہوتی ہے پہلا شگوفہ حیرت کا دنیا کو دیکھ کے پھوٹا تھا اس کے بعد تو جیون بھر خود پر حیرانی ہوتی ہے رات اماوس کی ہے سر پر ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے آشفتہ مزاجوں کا پتہ پوچھتی ہے

    ہم سے آشفتہ مزاجوں کا پتہ پوچھتی ہے کتنے باقی ہیں دیے روز ہوا پوچھتی ہے روز کلیوں کو کھلاتے ہوئے کرتی ہے سوال کس کے دامن کی مہک ہے یہ صبا پوچھتی ہے کس جگہ تجھ کو ٹھہرنا ہے تمنائے جہاں لڑکھڑاتے ہوئے یہ لغزش پا پوچھتی ہے تشنگی اور ہے صحرائے تمنا کتنی جو برستی نہیں کھل کے وہ گھٹا ...

    مزید پڑھیے

    لوگ بازار میں پھرتے ہیں ضرورت کے بغیر

    لوگ بازار میں پھرتے ہیں ضرورت کے بغیر دل اسی واسطے بک جاتا ہے قیمت کے بغیر میں ادھوری ہی رہی عشق بھی پورا نہ ہوا عالم کن ہے یہ تکمیل کی صورت کے بغیر ہر تمنا کے بگولے سے صدا آتی ہے آپ کیوں آئے تھے اس دشت میں وحشت کے بغیر آئینہ خانے سے کچھ بھی نہیں مل پایا مجھے میں نے جب دیکھنا ...

    مزید پڑھیے

    کاوش روزگار نے عمر رواں کو کھا لیا

    کاوش روزگار نے عمر رواں کو کھا لیا دشت سکوت نے مرے زمزمہ خواں کو کھا لیا ہائے وہ صبح بے بسی ہائے وہ شام بے کسی ساعت بد نے اس دفعہ آزردگاں کو کھا لیا تذکرے رہ گئے فقط وہ بھی ہیں کتنی دیر تک تو نے سکوت بے کراں حرف و بیاں کو کھا لیا کاسۂ وقت میں کوئی سکۂ روز و شب کہاں باد فنا نے ...

    مزید پڑھیے

    بے طلب کر کے ضرورت بھی چلی جائے اگر

    بے طلب کر کے ضرورت بھی چلی جائے اگر ڈر رہی ہوں کہ یہ وحشت بھی چلی جائے اگر شام ہوتے ہی ستاروں سے یہ پوچھا اکثر شام ہونے کی یہ صورت بھی چلی جائے اگر اک ترا درد سلیقے سے سنبھالا لیکن دیدۂ تر سے طراوت بھی چلی جائے اگر یہ تو ہے خون جگر چاہئے لیکن اے دل شعر کہنے کی رعایت بھی چلی جائے ...

    مزید پڑھیے

تمام

10 نظم (Nazm)

    بین الاقوامی منظر نامہ

    کھلاڑی رو بہ رو بیٹھے ہیں اپنی چال چلتے ہیں بچھائی ہے سیاست کی بساط اور اس پہ لاشیں ہیں کہیں مقتول شیخان حرم کے کہیں پر شاہ کے کشتے کہیں ملکہ کے مردے ہیں کہیں جمہوریت کے ادھ موئے زخمی کراہے جا رہے ہیں کھلاڑی تعزیت کے رنگ کو چہرے پہ ملتے ہیں بڑی تہذیب اور شفقت سے لاشوں کو اٹھاتے ...

    مزید پڑھیے

    عالم عجلت

    آئینہ خانۂ عالم مجھے معلوم ہے یہ موجۂ وقت پہ جو عکس ابھرتے ہیں یہاں ان کی قسمت میں فنا لکھی ہے نہ تو امروز ہے کچھ اور نہ ہی فردا ہے ایک دو روز کا لمحہ ہے یہ ہستی اپنی سیکڑوں عکس ابھرتے ہیں بکھرنے کے لیے آئینہ خانے کی ویرانی کا عالم یہ ہے ایک بھی عکس کو محفوظ نہیں رہنا ہے عکس در عکس ...

    مزید پڑھیے

    دسمبر

    طاق دل پہ تری یادوں کو سجا رکھا ہے اس تبرک کی ضرورت مجھے جب پڑتی ہے اپنی آنکھوں سے لگاتی ہوں انہیں چومتی ہوں اور پھر طاق پہ دوبارہ سجا دیتی ہوں عہد فرقت میں شب و روز گزر جاتے ہیں تیری یادیں ہیں کبھی پھول کی صورت دل میں اور کبھی موتیوں کی طرح سے آنسو بن کر چشم احساس سے دامن پہ بکھر ...

    مزید پڑھیے

    ذرا تم طاق پر رکھے محبت کے دیے کو پھر جلاؤ

    اندھیرا بڑھ رہا ہے اندھیرا بڑھ رہا ہے اور ہم دونوں کی آنکھیں بھی ذرا کم نور ہوتی جا رہی ہیں اس لئے ایسا کرو اک بار پھر سے جو گزشتہ عہد میں وعدے کیے تھے محبت کے جو نغمے گنگنائے تھے وفا کے پھول جو برسائے تھے وہ دھیان میں لاؤ چلو اک بار پھر دہراتے ہیں خود کو سنو ہم دونوں کی آنکھیں اگر ...

    مزید پڑھیے

    نور کا بوسہ

    مرے ندیم میں حیران سوچتی تھی یہی کہ یہ بدلتی ہوئی رت یہ سرد سرد ہوا تمہارا ساتھ نہ ہوتا تو کیسی چلتی بھلا نظر طلسم تمنا سے جگمگاتی ہوئی ہمارے ہاتھ تھے اک دوسرے کے ہاتھوں میں بہت سے وعدے محبت کے سیکڑوں قصے سنا رہے تھے ہم اک دوسرے کو چلتے میں کہیں کہیں پہ زمانہ بھی راہ میں ...

    مزید پڑھیے

تمام